سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
53. بَابُ : الأَمْرِ بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ
باب: جنازہ کے ساتھ ساتھ جانے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1941
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ. ح وَأَنْبَأَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قال هَنَّادٌ , قال الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَقال سُلَيْمَانُ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ , أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ , وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ , وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ , وَنُصْرَةِ الْمَظْلُومِ , وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ , وَإِجَابَةِ الدَّاعِي , وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ , وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ , وَعَنِ الْمَيَاثِرِ , وَالْقَسِّيَّةِ , وَالْإِسْتَبْرَقِ , وَالْحَرِيرِ , وَالدِّيبَاجِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا، اور سات باتوں سے منع فرمایا: ہمیں آپ نے مریض کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کے جواب میں «یرحمک اللہ» کہنے، قسم پوری کرانے، مظلوم کی مدد کرنے، سلام کو عام کرنے، دعوت دینے والوں (کی دعوت) قبول کرنے، اور جنازے کے ساتھ جانے کا حکم دیا، اور ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھیاں پہننے سے، چاندی کے برتن (میں کھانے، پینے) سے، میاثر، قسّیہ، استبرق ۱؎، حریر اور دیباج نامی ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 2 (1239)، والمظالم 5 (2445)، وانکاح 71 (5175)، والأشربة 28 (5635)، والمرضی 4 (5650)، واللباس 28 (5838)، 36 (5849)، 45 (5863)، والأدب 124 (6222)، والاستئذان 8 (6654)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2066)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2809)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 12 (2115)، (تحفة الأشراف: 1916)، مسند احمد 4/284، 287، 299، ویأتی عند المؤلف برقم: 3809 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: استبرق، حریر اور دیباج یہ تینوں ریشمی کپڑوں کی قسمیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1941  
´جنازہ کے ساتھ ساتھ جانے کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا، اور سات باتوں سے منع فرمایا: ہمیں آپ نے مریض کی عیادت کرنے، چھینکنے والے کے جواب میں «یرحمک اللہ» کہنے، قسم پوری کرانے، مظلوم کی مدد کرنے، سلام کو عام کرنے، دعوت دینے والوں (کی دعوت) قبول کرنے، اور جنازے کے ساتھ جانے کا حکم دیا، اور ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھیاں پہننے سے، چاندی کے برتن (میں کھانے، پینے) سے، میاثر، قسّیہ، استبرق ۱؎، حریر اور دیباج نامی ریشمی کپڑوں سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1941]
1941۔ اردو حاشیہ: اتباع جنازے کے ساتھ نکلنے کے دو درجے ہیں: جب گھر سے جنازہ اٹھایا جائے تو اس کے پیچھے پیچھے رہے یہاں تک کہ نماز جنازہ سے فارغ ہو۔ گھر سے میت کے ساتھ نکلے، یعنی اس کی پیروی کرے یہاں تک کہ نماز جنازہ اور تدفین سے فراغت ہو، یہ دونوں عمل درست اور جائز ہیں لیکن دوسرا درجہ قابل فضیلت اور زیادہ ثواب کا حامل ہے کیونکہ اس صورت میں دو قیراط کے بقدر ثواب ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں قسم کے عمل منقول ہیں۔ بہرحال راستے میں ملنے یا سیدھا قبرستان پہنچنے کی نسبت زیادہ ثواب کا حامل اور مسنون عمل یہ ہے کہ جہاں سے میت اٹھائی جائے وہاں سے چلنے کا اہتمام کیا جائے، احادیث میں بظاہر قیراط یا دو قیراط کا ثواب اسی قسم کی قیود کے ساتھ مشروط ہے جیسا کہ بخاری و مسلم وغیرہ کی احادیث میں بصراحت ذکر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «من خرج مع جنازۃ من بیتھا» جو گھر سے جنازے کے ساتھ نکلا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: (أحکام الجنائز للألبانی، ص88)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1941