سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
114. بَابُ : عَذَابِ الْقَبْرِ
باب: قبر کے عذاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2059
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 , قَالَ: نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ يُقَالُ لَهُ مَنْ رَبُّكَ , فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِي دِينُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آیت کریمہ «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة‏» اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت (دونوں میں) ٹھیک بات پر قائم رکھے گا۔ عذاب قبر کے سلسلے میں اتری ہے۔ میت سے پوچھا جائے گا: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: میرا رب اللہ ہے، میرا دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہے۔ اللہ کے قول: «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» سے یہی مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 86 (1369)، وتفسیر سورة ابراھیم 2 (4699)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، سنن ابی داود/السنة 27 (4750، 4753)، سنن الترمذی/تفسیر سورة إبراھیم (3119)، سنن ابن ماجہ/الزھد 32 (4269)، (تحفة الأشراف: 1762)، مسند احمد 4/282، 291 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4269  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، اس (مردے) سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میرا رب اللہ ہے، اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، یہی مراد ہے اس آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ایمان والوں کو مضبوط قول پر ثابت رکھتا ہے دنیوی زندگی میں بھی آخرت میں بھی (سورة ابراهيم: 72) سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4269]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پکی بات سے مراد کلمہ توحید ہے۔
مومن اللہ کی توفیق سے دنیا کی زندگی میں اس پر قائم رہتا ہے جس کے نتیجے میں قبر میں وہ سوال جواب کے مرحلے میں ثابت قدم رہتا ہے۔
منافق دنیا کی زندگی میں اس پر قائم نہیں ہوتا بلکہ اس کا ایمان متزلزل ہوتا ہے۔
اور وہ شکوک وشبہات میں مبتلا رہتا ہے۔
لہٰذا آخرت کی اس پہلی منزل (قبر)
میں بھی وہ جواب نہیں دے سکتا۔

(2)
قبر میں عذاب نفاق اعتقادی سے کم تر گناہوں پر بھی ہوسکتا ہے۔
جیسا کہ پیشاب سے جسم اور لباس کوبچانے کی کوشش نہ کرنا ایک کی بات دوسرے کو بتا کرلڑائی کرادینا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4269