سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
114. بَابُ : عَذَابِ الْقَبْرِ
باب: قبر کے عذاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2060
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ صَوْتًا مِنْ قَبْرٍ , فَقَالَ:" مَتَى مَاتَ هَذَا؟" قَالُوا مَاتَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَسُرَّ بِذَلِكَ وَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ عَذَابَ الْقَبْرِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی قبر سے ایک آواز سنی تو پوچھا: یہ کب مرا ہے؟ لوگوں نے کہا: زمانہ جاہلیت میں مرا ہے، آپ اس بات سے خوش ہوئے، اور فرمایا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم ایک دوسرے کو دفن کرنا چھوڑ دو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 711)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2868)، مسند احمد 3/103، 111، 114، 153، 175، 176، 201، 273، 284 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2060  
´قبر کے عذاب کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی قبر سے ایک آواز سنی تو پوچھا: یہ کب مرا ہے؟ لوگوں نے کہا: زمانہ جاہلیت میں مرا ہے، آپ اس بات سے خوش ہوئے، اور فرمایا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم ایک دوسرے کو دفن کرنا چھوڑ دو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2060]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت میں عذاب قبر سے مراد دوسرے معنیٰ ہیں، یعنی گناہوں کے سلسلے میں پہنچنے والا عذاب۔
(2) خوشی ہوئی کہ یہ مدفون شخص مسلمان نہیں تھا۔ مسلمان کو عذاب ہونے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوتی۔ خوشی ہونے سے مراد تکلیف کا نہ ہونا اور فکر مندی کا ختم ہونا ہے، ورنہ نبیٔ کریم و رؤف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب پر کیسے خوشی ہوسکتی ہے؟
(3) دفن نہیں کرو گے عذاب قبر کے ڈر سے معلوم ہوتا ہے کہ دفن سے پہلے عذاب قبر شروع نہیں ہوتا، البتہ جو لوگ دفن نہیں کرتے، ان کا عذاب مرتے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ اور ان کی قبر سے مراد وہ ٹھکانا ہے جو ان کے جسم یا روح کو مرنے کے بعد دنیا و آخرت (برزخ) میں ملتا ہے۔ واللہ علیم قدیر۔ (عذاب قبر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2052)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2060