سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
4. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
باب: (اس حدیث) میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2103
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ فِي حَدِيثِهِ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ" , رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ اسے ابن اسحاق نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2099 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1642  
´ماہ رمضان کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1642]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ماہ رمضان نیکیوں کامہینہ ہے۔
اس مہینے میں اللہ کی طرف سے نیکیوں کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹیں دور کردی جاتی ہیں۔
اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔
یابرایئوں سے اجتناب کرکے اللہ کی رحمت حاصل نہیں کرتا تو یہ اس کا اپنا قصور ہے،۔

(2)
شیطانوں اور سرکش جنوں کے قید ہوجانے کے باوجود ماہ رمضان میں انسانوں سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان گیارہ مہینوں میں گناہوں کا مسلسل ارتکاب کرنے کی وجہ سے ان کے عادی ہوجاتے ہیں۔
پھر رمضان میں نفس کی اصلاح کے لئے کوشش بھی نہیں کرتے۔
یعنی روزے نہیں رکھتے۔
کثرت سے تلاوت نہیں کرتے۔
تراویح نہیں پڑھتے۔
اس لئے ان کے نفس کی تربیت اور اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے وہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرسکتے۔

(3)
جنت کے دروازے کھل جانے اور جہنم کے دروازے بند ہوجانے سے حقیقتاً ان دروازوں کا کھلنا اور بند ہونا بھی مراد ہے۔
اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمان معاشرے میں ماہ رمضان کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
اس لئے نیکیوں کی طرف عام رجحان پیدا ہوتا ہے۔
اور مسلمان ہر قسم کی نیکی کرنے پرمستعد ہوجاتے ہیں۔
اور ہر گناہ سے بچنے کی شعوری کوشش کرتے ہیں۔
گویا یہ نیکیاں جنت کے دروازے ہیں۔
اور گناہ جہنم کے دروازے
(4)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں میں آگے بڑھنے اور گناہوں سے باز آ جانے کا اعلان بھی، اس لئے ہے کہ مسلمان نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔

(5)
ہر رات بعض لوگوں کی جہنم سے آزادی بھی ماہ رمضان کا خصوصی شرف ہے۔
گناہوں سے توبہ کرکے ہر شخص اس شرف کو حاصل کرسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1642   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 682  
´ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ۱؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہو سکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 682]
اردو حاشہ: 1؎: ((مَرَدَةُ الْجِنِّ)) کا عطف ((الشًّيَاطِيْن)) پر ہے،
بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اور بعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اورمردۃ الجن قید کر دیئے جاتے ہیں تو پھر معاصی کا صدور کیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں،
انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثر باقی رہتا ہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کر دیئے جاتے لیکن رضا کار اور والنیٹئر کھُلے رہتے ہیں۔

2؎:
اسی ندا کا اثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اور وہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکر و عبادات خیرات اور توبہ و استغفار کا زیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 682