سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
4. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
باب: (اس حدیث) میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2105
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: وَذَكَرَ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ، عَنْ أُوَيْسِ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ عَدِيدِ بَنِي تَيْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَكُمْ، تُفَتَّحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغَلَّقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُسَلْسَلُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رمضان ہے جو تمہارے پاس آپ پہنچا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث غلط ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 240)، مسند احمد 3/236 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2105  
´(اس حدیث) میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رمضان ہے جو تمہارے پاس آپ پہنچا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث غلط ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2105]
اردو حاشہ:
ابن اسحاق نے یہاں محمد بن مسلم زہری سے بیان کیا اور کہا: [وَذَکَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ اُوَیْسِ بْنِ اَبِیْ اُوَیْسٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالك] اور باقی تمام حفاظ کی مخالفت کی ہے، حالانکہ باقی تمام حفاظت [عِنِ الزُّھْرِیي عَن ابْنِ اَبِي اَنَسٍ عَنْ اَبِیْه عَنْ اَبِی ہُرَیْرَة] کہتے ہیں۔ ان میں عقیل بن خالد، صالح بن کیسان، شعیب بن ابی حمزہ اور یونس بن یزید ایلی ہیں۔ ان سب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ ابن اسحاق مدلس ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سند میں وذکر محمد بن مسلم کہہ کر روایت بیان کی ہے جو کسی تدلیس کی غماز ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ خطا کا صدور ہوا۔ مزید دیکھئے (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 20/ 260)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2105