سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
33. بَابُ : ذِكْرِ حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ فِي ذَلِكَ
باب: اس سلسلے میں ابوسلمہ کی حدیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2177
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی لگاتار دو مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، البتہ آپ شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 11 (2336)، سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، سنن ابن ماجہ/الصوم 4 (1648)، (تحفة الأشراف: 18232)، مسند احمد 6/293، 300، 311، سنن الدارمی/الصوم 33 (1780)، ویأتی عند المؤلف برقم: 2354 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی آپ شعبان میں برابر روزے رکھتے کہ وہ رمضان کے روزوں سے مل جاتا تھا، چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے روزے آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتا تھا، لیکن امت کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں روزہ نہ رکھیں، تاکہ ان کی قوت و توانائی رمضان کے فرض روزوں کے لیے برقرار رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2177  
´اس سلسلے میں ابوسلمہ کی حدیث کا ذکر۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی لگاتار دو مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا، البتہ آپ شعبان کو رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2177]
اردو حاشہ:
ظاہراً اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ مکمل شعبان کے روزے رکھتے تھے مگر یہ درست نہیں بلکہ آپ آخر سے چند دن ناغہ فرما لیتے تھے۔ اس بات کی صراحت آگے حدیث نمبر 2179 اور 2180 میں آرہی ہے۔ چونکہ اکثر دنوں کے روزے رکھتے تھے، لہٰذا کہہ دیا گیا کہ سارا مہینہ روزے رکھتے تھے۔ لِلْأَکْثرِ حُکْمُ الْکُلِّ عرفاً کلام میں ایسے عام ہو جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2336  
´شعبان کے روزے رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2336]
فوائد ومسائل:
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان بطور مجاز ہے۔
جس کا مطلب کثرت ہے۔
جیسا کہ دیگر احادیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔
صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے: (كانَ يَصُومُ شَعبانَ إلا قليلًا) (صحيح مسلم، الصيام، حديث:1156)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2336