سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
43. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ فِي حَدِيثِ أَبِي أُمَامَةَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ
باب: روزہ دار کی فضیلت کے سلسلے میں ابوامامہ رضی الله عنہ والی حدیث میں محمد بن ابی یعقوب پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2222
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مُرْنِي بِأَمْرٍ آخُذُهُ عَنْكَ قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ".
ابو امامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا حکم دیجئیے جسے میں آپ سے براہ راست اخذ کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر روزہ لازم کر لو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4861)، مسند احمد 5/248، 249، 255، 257، 258، 264، وانظر الأرقام التالیة (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی شہوت کے توڑنے اور نفس امارہ اور شیطان کے دفع کرنے کے سلسلہ میں روزے کے برابر کوئی عبادت نہیں، یا کثرت ثواب میں اس کے برابر کوئی عبادت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2222  
´روزہ دار کی فضیلت کے سلسلے میں ابوامامہ رضی الله عنہ والی حدیث میں محمد بن ابی یعقوب پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابو امامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا حکم دیجئیے جسے میں آپ سے براہ راست اخذ کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر روزہ لازم کر لو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2222]
اردو حاشہ:
اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ ثواب واجر کے لحاظ سے یا گناہ سے بچنے کے لیے؟ بعض نے اس روایت میں صوم سے مراد ہی تقویٰ لیا ہے کیونکہ صوم کے معنیٰ ہیں، رک جانا، اور تقویٰ کے معنی بھی تقریباً یہی ہیں لیکن پہلے معنیٰ ہی صحیح ہیں جو کہ مشہور ہیں لیکن یاد رہے کہ روزوں کا مقصد بھی تقویٰ کا حصول ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2222