سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
46. بَابُ : مَا يُكْرَهُ مِنَ الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ
باب: سفر میں روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2258
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ ابْنَ كَثِيرٍ عَلَيْهِ.
(تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، صحیح روایت وہ ہے جو پہلے گزری ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس پر ابن محمد بن کثیر کی متابعت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، جس کی وضاحت خود مؤلف نے کر دی ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر اصل حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2258  
´سفر میں روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
(تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، صحیح روایت وہ ہے جو پہلے گزری ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس پر ابن محمد بن کثیر کی متابعت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2258]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت میں سند کی غلطی ہے، یعنی روایت کا سعید بن مسیب سے مرسلاً مروی ہونا خطا ہے۔ درست صحابی کے ذکر کے ساتھ ہے۔
(2) یہ روایت مختصر ہے، لہٰذا غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ شاید سفر میں روزہ رکھنا اچھا نہیں، حالانکہ رسول اللہﷺ خود سفر میں روزے رکھتے رہے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کے سامنے سفر میں روزے رکھتے تھے۔ دراصل اس روایت کا ایک خاص محل ہے اور وہ یہ کہ جب روزہ مسافر کے لیے انتہائی مشقت کا باعث ہو اور روزے دار دوسرے کے لیے بوجھ اور مصیبت بن جائے، وہ اسے اور اس کے کام کاج کو سنبھالتے پھریں تو ایسا روزہ واقعتا نیکی نہیں۔ لیکن اگر مسافر آسانی سمجھتا ہو اور روزہ دار برداشت کر سکے، اپنا کام خود کرے، دوسرے کے لیے پریشانی اور بوجھ کا سبب نہ بنے تو ایسے شخص کے لیے سفر میں روزہ رکھنا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے۔ آئندہ باب وحدیث میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ غرض جو صورت بھی انسان کے لیے باعث سہولت اور آرام دہ ہو، اسے ہی اپنانا افضل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 21/ 134-141)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2258