سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
47. بَابُ : الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا قِيلَ ذَلِكَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فِي ذَلِكَ
باب: حدیث میں محمد بن عبدالرحمٰن پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2259
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نَاسًا مُجْتَمِعِينَ عَلَى رَجُلٍ , فَسَأَلَ فَقَالُوا: رَجُلٌ أَجْهَدَهُ الصَّوْمُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک شخص کو گھیرے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (کیا بات ہے؟ کیوں لوگ اکٹھا ہیں؟) تو لوگوں نے کہا: ایک شخص ہے جسے روزہ نے نڈھال کر دیا ہے، تو آپ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی و تقویٰ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2590)، مسند احمد 3/352 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2407  
´سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2407]
فوائد ومسائل:
جو شخص سفر میں روزے کی مشقت کا متحمل نہ ہو اور اسے روزے سے اذیت ہوتی ہو، تو اس کے لیے افطار کرنا واجح اور افضل ہے۔
ورنہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روزہ رکھنا بھی ثابت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2407