سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
52. بَابُ : فَضْلِ الإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ عَلَى الصِّيَامِ .
باب: سفر میں روزہ نہ رکھنا رکھنے سے بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 2285
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَنَزَلْنَا فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَاتَّخَذْنَا ظِلَالًا فَسَقَطَ الصُّوَّامُ، وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَسَقَوْا الرِّكَابَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد71 (2890)، صحیح مسلم/الصوم16 (1119)، (تحفة الأشراف: 1607) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2285  
´سفر میں روزہ نہ رکھنا رکھنے سے بہتر ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2285]
اردو حاشہ:
(1) اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔
(2) ثواب لے گئے۔ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ أعلم
(3) جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2285