سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
67. بَابُ : النِّيَّةِ فِي الصِّيَامِ وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ .
باب: روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2326
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ وَيَقُولُ:" هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَاءٌ؟"، فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، قَالَ:" أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَكَلَ" , خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: میں روزہ سے ہوں، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: میں نے صبح روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تھا، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابوبکر حنفی کی مخالفت کی ہے ۱؎، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2324 (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحییٰ اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2326  
´روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: میں روزہ سے ہوں، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2326]
اردو حاشہ:
اس کا بیان پیچھے ہو چکا ہے کہ قاسم نے طلحہ کا استاد مجاہد کے بجائے عائشہ بنت طلحہ بتایا ہے۔ آگے آنے والی ایک حدیث: (2330) میں دونوں مذکور ہیں، گویا کہ دونوں کا ذکر صحیح ہے۔ باب: 67 کے تحت مذکور وضاحت ملاحظہ فرمائیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2326   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1701  
´فرض روزے کی نیت رات میں ضروری ہونے اور نفلی روزے میں اختیار ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں، اور اپنے روزے پر قائم رہتے، پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا: یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1701]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نفلی روزہ پورا کرنا ثواب ہے اور کسی وجہ سے نامکمل چھوڑ دینا بھی ناجا ئز ہے لیکن اس صورت میں اسے ثواب نہیں ملے گا۔

(2)
  نفلی صدقے میں جس قدر چیز دینے کا اراده کیا جا ئے اگر دیتے وقت اس سے کم دے دے تو بھی گناه گا ر نہیں صرف ثواب اتنا کم ہو جا ئے گا۔

(3)
  مسئلہ واضح کر نے کے لئے اس سے ملتے جلتے مسئلے کی مثال دے کر سمجھا دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1701   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 734  
´رات میں روزے کی نیت کئے بغیر نفلی روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: تو میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: کیا چیز ہے؟ میں نے عرض کیا: حیس، آپ نے فرمایا: میں صبح سے روزے سے ہوں، پھر آپ نے کھا لیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 734]
اردو حاشہ: 1 ؎:
ایک قسم کا کھانا جو کھجور،
ستّو اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 734   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2455  
´روزے کی نیت نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے: میں روزے سے ہوں، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیے میں (کھجور، گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ اسے حاضر کرو۔‏‏‏‏ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2455]
فوائد ومسائل:
نفلی روزے میں یہ رخصت ہے کہ اس کی نیت بعد از فجر بقول بعض زوال سے پہلے تک ہو سکتی ہے۔
ایسے ہی اگر کسی نے نفلی روزے کی نیت کر رکھی ہو تو کسی معقول عذر کی بنا پر افطار کر سکتا ہے۔
اس کی قضا کرنا ضروری نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2455