صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالْحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ -- کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
19. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ:
باب: مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الْفَسَادَ سورة البقرة آية 205، وَ لا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ سورة يونس آية 81، وَقَالَ فِي قَوْلِهِ: أَصَلاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ سورة هود آية 87، وَقَالَ: وَلا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ سورة النساء آية 5، وَالْحَجْرِ فِي ذَلِكَ، وَمَا يُنْهَى عَنِ الْخِدَاعِ.
urdu-sanad اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا کہ «والله لا يحب الفساد‏» اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اور (اللہ تعالیٰ کا ارشاد سورۃ یونس میں کہ) «لا يصلح عمل المفسدين‏» اور اللہ فسادیوں کا منصوبہ چلنے نہیں دیتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ ہود میں) فرمایا ہے «أصلواتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نشاء» ‏‏‏‏ کیا تمہاری نماز تمہیں یہ بتاتی ہے کہ جسے ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں ہم ان بتوں کو چھوڑ دیں۔ یا اپنے مال میں اپنی طبیعت کے مطابق تصرف کرنا چھوڑ دیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ارشاد فرمایا «ولا تؤتوا السفهاء أموالكم‏» اپنا روپیہ بے وقوفوں کے ہاتھ میں مت دو اور بے وقوفی کی حالت میں حجر کرنا اور دھوکہ سے منع کرنا۔