سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
70. بَابُ : صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي - وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2348
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ، وَمَا صَامَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا غَيْرَ رَمَضَانَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے: آپ روزے رکھنا بند نہیں کریں گے، اور آپ بغیر روزے کے رہتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ روزے رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ اور آپ جب سے مدینہ آئے رمضان کے علاوہ آپ نے کسی بھی مہینہ کے مسلسل روزے نہیں رکھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم53 (1971)، صحیح مسلم/الصوم34 (1157)، سنن الترمذی/الشمائل42 (283)، سنن ابن ماجہ/الصوم30 (1711)، (تحفة الأشراف: 5447)، مسند احمد 1/227، 231، 241، 271، 301، 321 سنن الدارمی/الصوم36 (1784) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2430  
´محرم کے روزے کا بیان۔`
عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: افطار ہی نہیں کریں گے، اسی طرح جب روزے چھوڑتے تو چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب روزے رکھیں گے ہی نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2430]
فوائد ومسائل:
رجب، حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔
اور اس حدیث کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں خوب روزے رکھتے تھے۔
یا یہ مراد ہے کہ دیگر مہینوں کی طرح کبھی رکھتے اور کبھی نہ رکھتے تھے۔
اس کا کوئی خاص حکم نہیں ہے۔
واللہ اعلم.
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2430