سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
70. بَابُ : صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي - وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2360
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو الْغُصْنِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ تَصُومُ حَتَّى لَا تَكَادَ تُفْطِرُ، وَتُفْطِرُ حَتَّى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ، إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا، قَالَ:" أَيُّ يَوْمَيْنِ؟" , قُلْتُ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، قَالَ:" ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ رکھتے ہیں یہاں تک کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ روزہ بند ہی نہیں کریں گے، اور بغیر روزہ کے رہتے ہیں یہاں تک کہ لگتا ہے کہ روزہ رکھیں گے ہی نہیں سوائے دو دن کے۔ کہ اگر وہ آپ کے روزہ کے درمیان میں آ گئے (تو ٹھیک ہے) اور اگر نہیں آئے تو بھی آپ ان میں روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: وہ دو دن کون ہیں؟ میں نے عرض کیا: وہ پیر اور جمعرات کے دن ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دو دن وہ ہیں جن میں اللہ رب العالمین کے سامنے ہر ایک کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 119)، مسند احمد 5/201، 206، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم60 (2436)، سنن الدارمی/الصوم41 (1791) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2436  
´دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے روزہ کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے غلام کہتے ہیں کہ وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قری کی طرف ان کے مال (اونٹ) کی تلاش میں گئے (اسامہ کا معمول یہ تھا کہ) دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اس پر ان کے غلام نے ان سے پوچھا: آپ دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ بہت بوڑھے ہیں؟ کہنے لگے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اور جب آپ سے ان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندوں کے اعمال دوشنبہ اور جمعرات کو (بارگاہ الٰہی میں) پیش کئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2436]
فوائد ومسائل:
اس کے ولاوہ صحیح مسلم وغیرہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ رات کے عمل دن ہونے سے پہلے پہلے اور دن کے عمل رات ہونے سے پہلے پہلے اس کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔
(یا اس کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔
)
(صحيح مسلم‘ الإيمان‘ حديث:179) الغرض ان احادیث میں رفع اعمال کے نظام کا بیان ہے جو بلاتاخٰر و تعطل اللہ عزوجل تک پہنچ رہے ہیں اور ان پیشوں میں نوعیت کا فرق ہو سکتا ہے، ایک روزانہ کی ہے اور دوسری ہفتہ وار جو سوموار اور جمعرات کو ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے متعلق بھی آتا ہے، تو وہ پیشی سالانہ ہو سکتی ہے۔
واللہ اعلم.
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2436