سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
71. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَطَاءٍ فِي الْخَبَرِ فِيهِ
باب: اس حدیث میں عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2375
أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزے رکھے، تو اس نے روزے ہی نہیں رکھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7330، 8601) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2375  
´اس حدیث میں عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزے رکھے، تو اس نے روزے ہی نہیں رکھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2375]
اردو حاشہ:
صیام داود علیہ السلام سے زائد روزے نہیں رکھنے چاہئیں کیونکہ یہ افضل ترین ہیں۔ اگر کوئی زائد رکھے گا تو بھی زائد ثواب حاصل نہ کر سکے گا۔ ایک آدھ ماہ میں ایسے ہو تو الگ بات ہے جیسا کہ نبی اکرمﷺ اکثر شعبان کے روزے رکھتے تھے، مسلسل ایسا کرنا منع ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2375