سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
77. بَابُ : ذِكْرِ الزِّيَادَةِ فِي الصِّيَامِ وَالنُّقْصَانِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ
باب: روزہ میں زیادتی و کمی کا بیان اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2398
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وأَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ عَشَرَةِ" , فَقُلْتُ: زِدْنِي , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قُلْتُ: زِدْنِي , قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةٍ" , قَالَ: ثَابِتٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُطَرِّفٍ , فَقَالَ: مَا أُرَاهُ إِلَّا يَزْدَادُ فِي الْعَمَلِ، وَيَنْقُصُ مِنَ الْأَجْرِ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8655، مسند احمد 2/165، 209 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2398  
´روزہ میں زیادتی و کمی کا بیان اور اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ ثابت ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2398]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔
(2) ثواب کم ہو رہا ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2398