سنن نسائي
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
85. بَابُ : صَوْمِ يَوْمَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ
باب: مہینہ میں دو دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2435
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيْفُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ مِنْ خِيَارِ الْخَلْقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ , فَقَالَ:" صُمْ يَوْمًا مِنَ الشَّهْرِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي , قَالَ:" تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي، يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي، إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، فَقَالَ:" زِدْنِي زِدْنِي أَجِدُنِي قَوِيًّا"، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَيَرُدُّنِي. قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوعقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے رکھنے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: تم کہتے ہو: اللہ کے رسول! کچھ بڑھا دیجئیے، کچھ بڑھا دیجئیے، تو ہر مہینے دو دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، اس پر آپ نے میری بات کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں دہرائی پھر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ اب آپ مجھے لوٹا دیں گے، پھر آپ نے فرمایا: ہر مہینے تین دن رکھ لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2071)، مسند احمد 4/347، 5/67 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2435  
´مہینہ میں دو دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوعقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے رکھنے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: تم کہتے ہو: اللہ کے رسول! کچھ بڑھا دیجئیے، کچھ بڑھا دیجئیے، تو ہر مہینے دو دن رکھ لیا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2435]
اردو حاشہ:
رسول اللہﷺ کا حضرت ابو عقرب کی بات کو دوہرانا استہزا کے طور پر نہیں بلکہ اظہار کراہت کے لیے تھا، گویا آپ نے ان کے لیے زیادہ نفل روزے رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ ممکن ہے وہ حقیقتاً کمزور ہوں یا مشقت والا کام کرتے ہوں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2435