سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
49. بَابُ : جَهْدِ الْمُقِلِّ
باب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2531
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: لَمَّا" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِشَيْءٍ أَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا، وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَاءً"، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79.
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا تو ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا، اور ایک اور شخص اس سے زیادہ لے کر آیا، تو منافقین اس (پہلے شخص) کے صدقہ کے بارے میں کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ایسے صدقے سے بے نیاز ہے، اور اس دوسرے نے محض دکھاوے کے لیے دیا ہے، تو (اس موقع پر) آیت کریمہ: «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم‏» جو لوگ دل کھول کر خیرات کرنے والے مومنین پر اور ان لوگوں پر جو صرف اپنی محنت و مزدوری سے حاصل کر کے صدقہ دیتے ہیں طعن زنی کرتے ہیں (التوبہ: ۷۹) نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2531  
´کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔`
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا تو ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا، اور ایک اور شخص اس سے زیادہ لے کر آیا، تو منافقین اس (پہلے شخص) کے صدقہ کے بارے میں کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ایسے صدقے سے بے نیاز ہے، اور اس دوسرے نے محض دکھاوے کے لیے دیا ہے، تو (اس موقع پر) آیت کریمہ: «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم‏» جو لوگ د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2531]
اردو حاشہ:
ایک اور صحابی۔ یہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔ مال دار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔ اس دن یہ چار ہزار اور ایک روایت کے مطابق آٹھ ہزار درہم لے کر آئے تھے۔ دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 22/ 356) منافقوں نے ان پر ریا کاری کا الزام لگا دیا اور حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ کے نصف صاع صدقہ کرنے کو ویسے مذاق بنا لیا اور تحقیر کی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2531