سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
53. بَابُ : الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ، غِنًى
باب: مالداری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2535
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر صدقہ وہ ہے جو مالداری کی برقراری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ ہو، اور اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے۔ اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی کفالت و نگرانی تمہارے ذمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14144)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 18 (1426)، النفقات 2 (5355)، صحیح مسلم/الزکاة 35 (1042) (بحذف وزیادة)، سنن الترمذی/الزکاة 38 (680) (مثل مسلم)، مسند احمد (2/230، 243، 278، 288، 319، 362، 394، 434، 475، 476، 480، 501، 524) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسا نہ ہو کہ سارا مال صدقہ کر دے اور خود محتاج ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2535  
´مالداری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ صدقہ دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر صدقہ وہ ہے جو مالداری کی برقراری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ ہو، اور اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے۔ اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی کفالت و نگرانی تمہارے ذمہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2535]
اردو حاشہ:
غنی ہے۔ خواہ وہ قلبی غنا ہو یا مالی۔ ایسا نہ ہو کہ صدقہ کرنے کے بعد وہ خود مانگنا شروع کر دے یا اس کے اہل خانہ محتاج ہو جائیں۔ ہر آدمی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا ایمان ویقین اور توکل نہیں رکھتا کہ سارا مال صدقہ کر دے۔ یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا۔ بعض اہل علم نے معنیٰ یہ کیے ہیں کہ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے ساتھ لینے والا غنی ہو جائے اور سوال کی حاجت نہ رہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2535   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1676  
´اگر آدمی اپنا پورا مال صدقہ کر دے تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو آدمی کو مالدار باقی رکھے یا (یوں فرمایا) وہ صدقہ ہے جسے دینے کے بعد مالک مالدار رہے اور صدقہ پہلے اسے دو جس کی تم کفالت کرتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1676]
1676. اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کے بعد اگر انسان خود ہی اپنی بنیادی ضروریات کے پورا کرنے کےلئے دوسروں کا محتاج ہوجائے تو ایسا صدقہ ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے بہترین صدقہ اسے قرار دیا گیا ہے کہ وہ دینے کے بعد انسان دوسروں کا محتاج نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1676