سنن نسائي
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
55. بَابُ : إِذَا تَصَدَّقَ وَهُوَ مُحْتَاجٌ إِلَيْهِ هَلْ يُرَدُّ عَلَيْهِ
باب: جب کوئی صدقہ دے اور وہ خود ضرورت مند ہو تو کیا وہ چیز اسے لوٹائی جا سکتی ہے؟
حدیث نمبر: 2537
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّانِيَةَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ:" تَصَدَّقُوا" فَتَصَدَّقُوا، فَأَعْطَاهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" تَصَدَّقُوا" فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ تَرَوْا إِلَى هَذَا أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطِنُوا لَهُ فَتَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ، فَلَمْ تَفْعَلُوا، فَقُلْتُ تَصَدَّقُوا فَتَصَدَّقْتُمْ، فَأَعْطَيْتُهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: تَصَدَّقُوا فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، خُذْ ثَوْبَكَ وَانْتَهَرَهُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ شخص دوسرے جمعہ کو بھی آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ تیسرے جمعہ کو (بھی) آیا، آپ نے فرمایا: دو رکعتیں پڑھو، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: صدقہ دو، تو لوگوں نے صدقہ دیا، تو آپ نے اس شخص کو دو کپڑے دئیے، پھر آپ نے پھر فرمایا: لوگو صدقہ دو، تو اس شخص نے اپنے ان دونوں کپڑوں میں سے ایک کو آپ کے سامنے ڈال دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس شخص کو نہیں دیکھا؟ یہ خستہ حالت میں مسجد میں آیا، میں نے امید کی کہ تم لوگ اسے دیکھ کر اس کی خستہ حالی کو تاڑ لو گے اور اسے صدقہ دو گے، لیکن تم لوگوں نے ایسا نہیں کیا، تو مجھ ہی کو کہنا پڑا کہ تم صدقہ دو، تو تم لوگوں نے صدقہ دیا تو میں نے اسے دو کپڑے دئیے، پھر لوگوں سے کہا: صدقہ دو، تو اس نے ان کپڑوں میں سے (جو ہم نے اسے دیے تھے) ایک (ہمارے آگے) ڈال دیا، (ارے بیوقوف) تم اپنا کپڑا لے لو، آپ نے اسے ڈانٹا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 39 (1675)، سنن الترمذی/ الصلاة 250 (511)، (تحفة الأشراف: 4274) (حسن الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یہ ڈانٹ ازراہ شفقت تھی، مطلب یہ تھا کہ میں تو تمہارے لیے انتظام میں لگا ہوا ہوں، تمہیں صدقہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
  حافظ ابويحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ترمذي 511  
´خطبہ کے دوران آدمی آئے تو پہلے دو رکعت نماز پڑھے`
«. . . وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَأَمَرَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا . . . [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 511]

فوائد و مسائل:
↰ اس روایت کو امام ابن خزیمہ [1830] اور امام ابن حبان [2505] رحمہما اللہ نے صحیح اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح کہا ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 6، حدیث/صفحہ نمبر: 21   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2537  
´جب کوئی صدقہ دے اور وہ خود ضرورت مند ہو تو کیا وہ چیز اسے لوٹائی جا سکتی ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ شخص دوسرے جمعہ کو بھی آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ تیسرے جمعہ کو (بھی) آیا، آپ نے فرمایا: دو رکعتیں پڑھو، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: صدقہ دو، تو لو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2537]
اردو حاشہ:
(1) دو رکعتیں پڑھ۔ ہر جمعے آپ کا اسے دو رکعات پڑھنے کا حکم دینا دلیل ہے کہ دوران خطبہ میں آنے والا شخص لازماً دو رکعات پڑھے۔ اسے یہ کہہ کر رد نہیں کیا جا سکتا کہ آپ نے اس لیے نماز کا حکم دیا تھا کہ لوگ اس کی حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں کیونکہ یہ بات تو تیسرے جمعے میں ہوئی۔ اگر پہلے دو جمعوں میں یہ مقصد ہوتا تو اپ موقع پر صدقے کا حکم دیتے جس طرح تیسرے جمعے کو دیا، نیز صدقے کا حکم عام تھا، تبھی تو اس آنے والے کو صرف دو کپڑے دیے اور پھر بعد میں بھی صدقے کا حکم دیا گیا۔ گویا یہ صدقہ صرف اس شخص کے لیے نہ تھا۔
(2) ڈانٹا۔ معلوم ہوا محتاج کا صدقہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اسے روکا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2537