سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
4. بَابُ : فَضْلِ الْحَجِّ
باب: حج کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2625
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: پھر حج مبرور (مقبول) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 36 (83)، (تحفة الأشراف: 13280)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، والحج4 (1519)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد22 (1658)، مسند احمد (2/268)، ویأتی برقم: 3132 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حج مبرور وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو بعض کہتے ہیں کہ حج مبرور وہ حج ہے جس میں حج کے جملہ شرائط و آداب کا التزام کیا گیا ہو اور ایک قول یہ ہے کہ حج مبرور سے مراد حج مقبول ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد وہ انسان عبادت گزار بن جائے جب کہ اس سے پہلے وہ غافل تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 26  
´حج مبرور`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا، پھر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

لغوی توضیح:
«حَجٌّ مَبْرُورٌ» وہ حج جو مسنون طریقے کے مطابق ادا کیا جائے اور نیکی و تقویٰ کے ساتھ تکمیل تک پہنچے، اس میں کسی بھی نافرمانی، عورتوں سے قربت یا جھگڑے وغیرہ کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 50   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2625  
´حج کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: پھر حج مبرور (مقبول) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2625]
اردو حاشہ:
(1) افضل عمل کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ دراصل احوال واشخاص کے لحاظ سے افضل کام مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض حالات میں ذکر اللہ افضل ہے اور بعض حالات میں جہاد۔ اسی طرح کسی شخص کے لحاظ سے صدقہ افضل ہے اور کسی شخص کے لحاظ سے نماز بروقت پڑھنا وغیرہ، لہٰذا اسے اختلاف نہ سمجھا جائے۔
(2) ایمان بھی ایک عمل ہے کیونکہ صحابی نے پوچھا تھا کہ افضل عمل کون سا ہے؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2625