سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
4. بَابُ : فَضْلِ الْحَجِّ
باب: حج کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2628
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ۱؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک و صاف ہو کر) ۲؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج4 (1521)، والمحصر9 (1819)، 10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 79 (1350)، سنن الترمذی/ الحج2 (811)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2889)، (تحفة الأشراف: 13431)، مسند احمد (2/229، 410، 484، 494)، سنن الدارمی/المناسک 7 (1837) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «رفث»: کے اصل معنی ہیں جماع کرنا یہاں مراد فحش گوئی، بیہودگی، اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے دوران حج چونکہ بیوی سے ہمبستری ممنوع ہے اس لیے اس موضوع پر بیوی سے گفتگو اور دل لگی کی بات بھی ناپسندیدہ ہے اور «فسق» سے نافرمانی اور لوگوں سے لڑائی جھگڑا کرنا مراد ہے۔ ۲؎: یہ پاگیزگی صرف ان صغیرہ گناہوں سے ہوتی ہے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے ورنہ حقوق اللہ سے متعلق بڑے بڑے گناہ اور اسی طرح حقوق العباد سے متعلق کوتاہیاں خالص توبہ اور ادائیگی حقوق کے بغیر معاف نہیں ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2628  
´حج کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ۱؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک و صاف ہو کر) ۲؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2628]
اردو حاشہ:
(1) گویا اس کے سب صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں، البتہ حقوق العباد کا مسئلہ مختلف ہے کیونکہ ان کی معافی تو متعلقین ہی کی طرف سے ہو سکتی ہے لیکن اگر اللہ تعالیٰ متعلقہ شخص کو اپنی طرف سے دے کر راضی کر دے تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں اور نہ اس پر کوئی اعتراض ہی ہے۔
(2) فسق ویسے تو ہر حال میں منع ہے لیکن حج میں بطور خاص منع کیا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2628   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2889  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے ہودہ گوئی سے مراد فحش کلمات یا فحش حرکات ہیں۔
حج کے سفر میں جب خاوند اپنی بیوی سے بے تکلفی والی ایسی حرکت نہیں کرسکتا جو عام حالات میں اس کے لیے جائز ہے تو اجنبی عورت کی طرف غلط نگاہ سے دیکھنا اس کے لیے کیوں کر جائز ہوگا؟
(2)
احرام کھولنے کے بعد مرد کے لیے بیوی کے ساتھ اختلاط جائز ہوتا ہے۔

(3)
انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
اور بالغ ہونے تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
یہود ونصاری کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ انسان گناہ گار پیدا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 811  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
1؎:
رفث کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں،
یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے،
حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی نا پسندیدہ ہے،
اور فسق سے مراد اللہ کی نا فرمانی ہے،
اور جدال سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے،
دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔

2؎:
اس سے مراد وہ صغیرہ (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،
رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 811