سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
6. بَابُ : فَضْلِ الْمُتَابَعَةِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
باب: حج کے ساتھ عمرہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2632
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوب، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَبُو خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَيْسَ لِلْحَجِّ الْمَبْرُورِ ثَوَابٌ دُونَ الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج و عمرہ ایک ساتھ کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج2 (810)، (تحفة الأشراف: 9274، مسند احمد (1/387) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 810  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ ایک کے بعد دوسرے کو ادا کرو اس لیے کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو مٹا دیتی ہے اور حج مبرور ۱؎ کا بدلہ صرف جنت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 810]
اردو حاشہ:
1؎:
حج مبرور وہ حج ہے جس میں حاجی اللہ کی کسی نافرمانی کا ارتکاب نہ کرے اور بعض نے حج مبرور کے معنی حج مقبول کے کئے ہیں،
اس کی علامت یہ بتائی ہے کہ حج کے بعد وہ انسان اللہ کا عبادت گزار بن جائے جب کہ وہ اس سے پہلے غافل رہا ہو۔
اور ہر طرح کے شرک و کفر اور بدعت اور فسق و فجور کے کام سے تائب ہو کر اسلامی تعلیم کے مطابق زندگی گزارے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 810