سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
24. بَابُ : التَّعْرِيسِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ
باب: رات ذوالحلیفہ میں پڑاؤ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2661
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُوَيْدٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں آیا گیا اور آپ ذوالحلیفہ کے پڑاؤ کی جگہ میں تھے اور کہا گیا کہ آپ بابرکت بطحاء میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 16 (1535)، المزارعة 16 (2336)، مطولا، صحیح مسلم/الحج 77 (1346)، (تحفة الأشراف: 7025)، مسند احمد (2/87، 90، 104، 136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2661  
´رات ذوالحلیفہ میں پڑاؤ ڈالنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں آیا گیا اور آپ ذوالحلیفہ کے پڑاؤ کی جگہ میں تھے اور کہا گیا کہ آپ بابرکت بطحاء میں ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2661]
اردو حاشہ:
بابرکت وادی میں ہیں۔ کیونکہ یہ وادی دوران سفر حج میں بہت سے انبیاء کی فرد گاہ رہی تھی۔ شام اور فلسطین انبیاء علیہم السلام کے علاقے ہیں۔ وہاں سے مکہ مکرمہ آتے ہوئے یہ وادی راستے میں پڑتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2661