سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
32. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ السَّرَاوِيلِ لِمَنْ لاَ يَجِدُ الإِزَارَ
باب: تہبند نہ ہونے کی صورت میں پائجامہ پہننے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2672
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو , عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ:" السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ، وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ لِلْمُحْرِمِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ فرما رہے تھے: پائجامہ اس شخص کے لیے ہے جسے تہبند میسر نہ ہو، اور موزہ اس شخص کے لیے ہے جسے جوتے میسر نہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید15 (1841)، 16 (1843)، اللباس14 (5804)، 37 (5853)، صحیح مسلم/الحج1 (1178)، سنن الترمذی/الحج19 (834)، سنن ابن ماجہ/الحج20 (2931)، (تحفة الأشراف: 5375)، مسند احمد (1/215، 221، 228، 279، 337)، سنن الدارمی/الحج 9 (1840)، ویأتی عند المؤلف فی37 (برقم 2680) وفی الزینة 100 (برقم5327) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2672  
´تہبند نہ ہونے کی صورت میں پائجامہ پہننے کی اجازت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ فرما رہے تھے: پائجامہ اس شخص کے لیے ہے جسے تہبند میسر نہ ہو، اور موزہ اس شخص کے لیے ہے جسے جوتے میسر نہ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2672]
اردو حاشہ:
یہ حدیث، حدیث: 2668 میں موزے کاٹنے کے حکم کی ناسخ ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ اب موزے کاٹے بغیر ہی پہنے جائیں گے۔ جمہور کاٹ کر پہننے کے قائل ہیں۔ وہ اس مطلق حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مقید حدیث پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن مطلق کو مقید پر محمول کرنا یہاں محل نظر ہے کیونکہ حدیث کا مخرج ایک نہیں بلکہ مختلف ہے۔ پہلی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ہے اور یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ یہ اصول اس وقت قابل عمل ہے جب مخرج (حدیث بیان کرنے والا صحابی) ایک ہو۔ لیکن اس کے طرق واسانید مختلف ہوں۔ امام ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قطع کا حکم اباحت پر محمول کیا جائے گا، لہٰذا نہ کاٹنا بھی جائز ہے۔ پہلا موقف راجح معلوم ہوتا ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2672   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1829