سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
77. بَابُ : إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْىَ
باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2816
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ الْقُرِّيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَحِلَّ، وَكَانَ فِيمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَأَحَلَّا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج30 (1239)، سنن ابی داود/الحج24 (1804)، (تحفة الأشراف: 6462)، مسند احمد (1/240) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2816  
´جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2816]
اردو حاشہ:
(1) عمرے کا احرام باندھا یہ الفاظ کثیر روایات کے خلاف ہیں جن میں آپ کے حج کے احرام کا ذکر ہے، اس لیے ان الفاظ کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو دیگر روایات کے مخالف نہ ہو کہ آپ نے عمرے کو حج کے احرام میں داخل فرما لیا اور دونوں کو ایک احرام سے ادا فرمایا۔
(2) وہ دونوں حلال ہوگئے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہی دو اشخاص تھے جن کے پاس جانور نہیں تھے، لہٰذا صرف یہ دونوں حلال ہوئے، لیکن صورت حال اس سے یکسر مختلف ہے۔ قربانی ساتھ لے جانے والے چند افراد تھے۔ اکثر صحابہ قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے بلکہ صحیح بخاری میں صراحت ہے کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ تو قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے اور وہ حلال نہیں ہوئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1651) اور یہی بات صحیح ہے۔ اس روایت میں وہم ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 24/ 349- 350)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2816   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1804  
´حج قران کا بیان۔`
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1804]
1804. اردو حاشیہ: حج قران کے لیے تلبیہ میں یہ جائز ہے کہ کسی وقت «لبیک بحجة» ‏‏‏‏ کہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1804