سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
103. بَابُ : دُخُولِ مَكَّةَ
باب: مکہ میں داخلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2865
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى، يَبِيتُ بِهِ، حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، حِينَ يَقْدَمُ إِلَى مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ خَشِنَةٍ غَلِيظَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی طویٰ میں اترتے اور وہیں رات گزارتے، پھر صبح کی نماز پڑھ کر مکہ میں داخل ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلے پر تھی نہ کہ مسجد میں جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس مسجد سے نیچے ایک ٹھوس کھردرے ٹیلے پر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 89 (9484)، والحج 148 (1767)، 149 (1769)، صحیح مسلم/الحج 38 (1259)، (تحفة الأشراف: 8460)، مسند احمد (2/87) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ذی طویٰ مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2865  
´مکہ میں داخلے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی طویٰ میں اترتے اور وہیں رات گزارتے، پھر صبح کی نماز پڑھ کر مکہ میں داخل ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلے پر تھی نہ کہ مسجد میں جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس مسجد سے نیچے ایک ٹھوس کھردرے ٹیلے پر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2865]
اردو حاشہ:
(1) ذوطویٰ مکہ مکرمہ کے بالکل قریب ایک مقام ہے، بلکہ اب مکہ مکرمہ ہی میں ہے، وہاں آپ رات گزارتے۔ صبح کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے، مگر ایسا کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات اور زمانے کے تقاضے کے مطابق ہے۔ وقت فارغ ہے تو آپ بے شک رات وہاں ٹھہریں لیکن اگر وقت کی قلت ہے تو ٹھہرنا ضروری نہیں۔ اس سے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
(2) اس مسجد والی جگہ نہیں جس وقت رسول اللہﷺ نے حج اور عمرے کیے تھے، اس وقت راستے میں کوئی مسجد نہیں تھی حتیٰ کہ ذوالحلیفہ میں بھی نہیں تھی، پھر جہاں جہاں آپ نے قیام فرمایا اور نمازیں پڑھیں، لوگوں نے تبرکاً وہاں مساجد بنا لیں۔ کوئی مسجد تو عین آپ کی نماز والی جگہ بنائی گئی اور بعض مساجد قریب کی جگہ میں۔ ممکن ہے صحیح جگہ کا پتا نہ چلا ہو یا اصل جگہ مسجد بن نہ سکتی ہو، وغیرہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2865   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 611  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب بھی مکہ میں آتے تو ذی طویٰ میں صبح تک شب بسر کرتے اور غسل کرتے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 611]
611 لغوی تشریح:
«بات» رات گزارتے۔
«بذي طوىٰ» «طوىٰ» کے طا پر ضمہ اور آخر پر تنوین ہے۔ مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے (آج کل . . . . ایک پرانے کنویں کی وجہ سے . . . . بئر طویٰ کے نام سے مشہور ہے۔)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 611   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1865  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1865]
1865. اردو حاشیہ: یہ عمل ممکن ہوتو مستحب ہے جبکہ عمرہ جعرانہ میں نبی کریمﷺ رات کے وقت تشریف لے گئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1865