سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
112. بَابُ : حُرْمَةِ الْحَرَمِ
باب: حرم کی حرمت و تقدس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2883
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ , سَمِعَ جَدَّهُ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ , أَنَّهُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ، فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ فَيُخْسَفُ بِهِمْ جَمِيعًا، وَلَا يَنْجُو إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ" , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ مَا كَذَبْتَ عَلَى جَدِّكَ، وَأَشْهَدُ عَلَى جَدِّكَ أَنَّهُ مَا كَذَبَ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَشْهَدُ عَلَى حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن صفوان کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ایک لشکر اس گھر پر حملہ کرنا چاہے گا، اس کا قصد کرے گا یہاں تک کہ جب وہ سر زمین بیداء میں پہنچے گا، تو اس کا درمیانی حصہ دھنسا دیا جائے گا (ان کو دھنستا دیکھ کر) لشکر کا ابتدائی و آخری حصہ چیخ و پکار کرنے لگے گا، تو وہ بھی سب کے سب دھنسا دیے جائیں گے، اور کوئی نہیں بچے گا، سوائے ایک بھاگے ہوئے شخص کے جو ان کے متعلق خبر دے گا، ایک شخص نے ان (امیہ بن صفوان) سے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے اپنے دادا کی طرف جھوٹی بات منسوب نہیں کی ہے، اور انہوں نے حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت نہیں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 30 (4063)، (تحفة الأشراف: 15799)، مسند احمد (6/285) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2883  
´حرم کی حرمت و تقدس کا بیان۔`
عبداللہ بن صفوان کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ایک لشکر اس گھر پر حملہ کرنا چاہے گا، اس کا قصد کرے گا یہاں تک کہ جب وہ سر زمین بیداء میں پہنچے گا، تو اس کا درمیانی حصہ دھنسا دیا جائے گا (ان کو دھنستا دیکھ کر) لشکر کا ابتدائی و آخری حصہ چیخ و پکار کرنے لگے گا، تو وہ بھی سب کے سب دھنسا دیے جائیں گے، اور کوئی نہیں بچے گا، سوائے ایک بھاگے ہوئے شخص کے جو ان کے متعلق خبر دے گا، ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2883]
اردو حاشہ:
گویا حرم کی حرمت اللہ تعالیٰ قائم رکھے گا اور خدانخواستہ جب بیت اللہ کی حرمت قائم نہ رہے گی تو دنیا کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2883   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4063  
´بیداء کے لشکر کا بیان۔`
عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک لشکر اس بیت اللہ کا قصد کرے گا تاکہ اہل مکہ سے لڑائی کرے، لیکن جب وہ لشکر مقام بیداء میں پہنچے گا تو اس کے درمیانی حصہ کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، اور دھنستے وقت جو لوگ آگے ہوں گے وہ پیچھے والوں کو آواز دیں گے لیکن آواز دیتے دیتے سب دھنس جائیں گے، ایک قاصد کے علاوہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو لوگوں کو جا کر خبر دے گا۔‏‏‏‏ (عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) جب حجاج (حجاج بن یوسف ثقفی) کا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4063]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ صغار صحابہ میں سے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے حامی تھے۔
حجاج بن یوسف کے حملے وقت کعبہ شریف کے غلاف کو پکڑے ہوئے شہید ہوئے۔
ان کے والد حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی صحابی تھے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے قریب زمانہ میں فوت ہوئے۔ (تقریب التھذیب)

(2)
بیداء اس ہموار زمین کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز نہ اگتی ہو۔
مکہ شریف اور مدینہ شریف کے درمیان ایک مقام کا نام بھی بیداء ہے۔
حدیث میں غالباً دوسرے معنی مراد ہیں۔

(3)
  یہ واقعہ قیامت کے قریب پیش آئے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4063