سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
113. بَابُ : مَا يُقْتَلُ فِي الْحَرَمِ مِنَ الدَّوَابِّ
باب: ان جانوروں کا ذکر جن کا قتل حرم میں جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2884
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم اور حرم سے باہر مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، بچھو، اور چوہیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17283) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2884  
´ان جانوروں کا ذکر جن کا قتل حرم میں جائز ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم اور حرم سے باہر مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، بچھو، اور چوہیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2884]
اردو حاشہ:
یہ مباحث پیچھے گزر چکے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ وہاں محرم کا ذکر تھا اور یہاں حرم کا ذکر ہے۔ گویا ان جانوروں کو محرم قتل کر سکتا ہے حل ہو یا حرم۔ اور حرم میں بھی انھیں قتل کیا جا سکتا ہے، خواہ قتل کرنے والا محرم ہو یا حلال۔ ان کے قتل کی وجوہات یچھے بیان ہو چکی ہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2831 تا 2838) ان کے قتل کے جواز کا مطلب یہ ہے کہ قاتل کو کوئی جزا یا فدیہ یا جرمانہ نہیں دینا پڑے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2884   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3249  
´کوے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپ فاسق ہے، بچھو فاسق ہے، چوہا فاسق ہے اور کوا فاسق ہے۔‏‏‏‏ قاسم سے پوچھا گیا: کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3249]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
فاسق گناہ گار۔
بدکار اور بدمعاش کوکہتے ہیں۔
ان جانوروں کو فاسق اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3249   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 601  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانوروں میں سے پانچ سب کے سب شریر ہیں۔ حل اور حرم (سب جگہوں پر) مار دیئے جائیں اور وہ ہیں بچھو، چیل، کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 601]
601 لغوی تشریح:
«الدّوَابّ» با پر تشدید ہے۔ یہ «دابة» کی جمع ہے۔ ہر اس جانور کو کہتے ہیں جو زمین پر رینگتا ہے، یعنی چلتا ہے، پھر عموماً اس کا استعمال چار ٹانگوں والے جانور پر ہونے لگا۔
«فَوَاسِق» «فاسقة» کی جمع ہے اور ان کا فسق اور شر ان کی خباثت، کثرت نقصان اور موذی ہونے کی بنا پر ہے۔
«الحِدَأة» حا کے کسرہ کے ساتھ۔ «عِنبَة» کے وزن پر ہے۔ جسے چیل کہتے ہیں۔ اتنا خبیث پرندہ ہے کہ انسان کے ہاتھ سے گوشت چھین کر لے جاتا ہے۔
«العَقْرَب» بچھو۔ اس کے مفہوم میں سانپ بالاولٰی شامل ہے۔
«وَالْكَلْبُ الْعَقُور» «العقور» عین پر زبر کے ساتھ ہے، «عقر» سے مشتق ہے جس کے معنی قتل کرنا اور زخمی کرنا ہیں۔ اور اس سے ہر چیرنے پھاڑنے والا درندہ مراد ہے، جیسے شیر، چیتا، تیندوا، ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 601   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 837  
´محرم کون کون سے جانور مار سکتا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں: چوہیا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 837]
اردو حاشہ:
1؎:
کاٹ کھانے والے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں مثلاً شیر چیتا بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 837