سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
114. بَابُ : قَتْلِ الْحَيَّةِ فِي الْحَرَمِ
باب: حرم میں سانپ مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2887
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ الَّتِي قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَإِذَا حِسُّ الْحَيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا" فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ، فَأَدْخَلْنَا عُودًا فَقَلَعْنَا بَعْضَ الْجُحْرِ، فَأَخَذْنَا سَعَفَةً فَأَضْرَمْنَا فِيهَا نَارًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَقَاهَا اللَّهُ شَرَّكُمْ، وَوَقَاكُمْ شَرَّهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفہ کی رات جو عرفہ کے دن سے پہلے ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اچانک سانپ کی سرسراہٹ محسوس ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مارو لیکن وہ ایک سوراخ کے شگاف میں داخل ہو گیا تو ہم نے اس میں ایک لکڑی گھسیڑ دی، اور سوراخ کا کچھ حصہ ہم نے اکھیڑ دیا، پھر ہم نے کھجور کی شاخ لی اور اس میں آگ بھڑکا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9630)، حصحیح مسلم/1/385 (صحیح) (اس کے راوی ”ابو عبیدہ“ کا اپنے والد محترم ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، مگر پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2887  
´حرم میں سانپ مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفہ کی رات جو عرفہ کے دن سے پہلے ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اچانک سانپ کی سرسراہٹ محسوس ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مارو لیکن وہ ایک سوراخ کے شگاف میں داخل ہو گیا تو ہم نے اس میں ایک لکڑی گھسیڑ دی، اور سوراخ کا کچھ حصہ ہم نے اکھیڑ دیا، پھر ہم نے کھجور کی شاخ لی اور اس میں آگ بھڑکا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے شر سے ا [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2887]
اردو حاشہ:
(1) لکڑی داخل کی تاکہ سانپ کو ٹٹولیں مگر وہ نہ ملا تو ہم نے بل کو جلا دیا۔ روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ سانپ کو آگ سے بھی نقصان نہ پہنچا۔
(2) اسے تمھارے شر سے بچا لیا یہاں شر کا لفظ سانپ کے لحاظ سے بولا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2887