سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
130. بَابُ : التَّكْبِيرِ فِي نَوَاحِي الْكَعْبَةِ
باب: کعبہ کے گوشوں میں تکبیر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2916
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمْ يُصَلِّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، وَلَكِنَّهُ كَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز نہیں پڑھی، لیکن اس کے گوشوں میں تکبیر کہی۔ (یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اپنے علم کی بنا پر ہے، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر نہیں گئے تھے)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 46 (874)، (تحفة الأشراف: 6302) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2916  
´کعبہ کے گوشوں میں تکبیر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز نہیں پڑھی، لیکن اس کے گوشوں میں تکبیر کہی۔ (یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اپنے علم کی بنا پر ہے، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر نہیں گئے تھے)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2916]
اردو حاشہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ بات حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے سن کر بیان فرمائی۔ حدیث نمبر: 2920 اور 2912 میں وضاحت ہو چکی ہے کہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اس سلسلے میں غلط فہمی ہوئی ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی ہے، البتہ کعبے کے اطراف میں تکبیریں کہنا بہر صورت جائز بلکہ مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2916