سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
144. بَابُ : طَوَافِ الْقَارِنِ
باب: قارن کے طواف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2935
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا , وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے حج و عمرہ کو ایک ساتھ ملایا، اور (ان دونوں کے لیے) ایک ہی طواف کیا، اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7602)، مسند احمد (2/11، 12)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 39 (2973) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2935  
´قارن کے طواف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے حج و عمرہ کو ایک ساتھ ملایا، اور (ان دونوں کے لیے) ایک ہی طواف کیا، اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2935]
اردو حاشہ:
ایک طواف کیا۔ اس سے فرض طواف مراد ہے ورنہ یہ بات قطعی ہے کہ آپ نے مکہ مکرمہ جاتے ہی ایک طواف کیا تھا، پھر دس ذوالحجہ کو بھی طواف کیا تھا۔ پہلا طواف، طوافِ قدوم بھی تھا اور طواف عمرہ بھی۔ دوسرا طواف فرض تھا۔ اسے طواف افاضہ بھی کہا جاتا ہے۔ امام شافعی اور محدثین اسی بات کے قائل ہیں۔ احناف قران والے کے لیے تین طواف اور دو سعی کے قائل ہیں۔ طواف عمرہ، سعی عمرہ، طواف قدوم، طواف زیارت، سعی حج۔ مگر رسول اللہﷺ سے صرف دو طواف اور ایک سعی ثابت ہے اور احناف کے نزدیک نبی اکرمﷺ کا حج قران تھا۔ بعض محققین نے حدیث مذکور میں ایک طواف سے سعی مراد لی ہے کیونکہ سعی آپ نے واقعتاً ایک ہی کی تھی۔ احناف اس طواف سے تحلل مراد لیتے ہیں، یعنی آپ حج اور عمرے سے طواف زیارت کے بعد ہی حلال ہوئے تھے، مگر اس تاویل کے باوجود احناف کا مسلک ثابت نہیں ہوتا کہ قارن تین طواف کرے۔ یہ بحث پیچھے بھی گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2747)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2935