سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
146. بَابُ : اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ
باب: حجر اسود کے استلام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2939
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، أَنَّ عُمَرَ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَالْتَزَمَهُ، وَقَالَ:" رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَ حَفِيًّا".
سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہما نے (حجر اسود) کا بوسہ لیا، اور اس سے چمٹے، اور کہا: میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھ پر مہربان دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج41 (1271)، (تحفة الأشراف: 10460)، مسند احمد (1/39، 54) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2939  
´حجر اسود کے استلام کا بیان۔`
سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہما نے (حجر اسود) کا بوسہ لیا، اور اس سے چمٹے، اور کہا: میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھ پر مہربان دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2939]
اردو حاشہ:
(1) حجر اسود پر ہونٹ لگانا مسنون ہے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اسے ہاتھ لگانا، اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو ہاتھ میں پکڑی ہوئی کوئی پاک چیز اسے لگانا اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو صرف ہاتھ سے اشارہ کرنا بھی مسنون ہے۔
(2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حجر اسود سے کلام کرنا صرف لوگوں کو سنانے کے لیے تھا، یا اپنے جذبات کے اظہار کے لیے، جیسے کوئی شخص اپنے کسی عزیز کی میت سے باتیں کرتا ہے یہ جاننے کے باوجود کہ یہ نہیں سن سکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2939