سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
165. بَابُ : الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ
باب: زمزم کا پانی پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2967
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ , وَمُغِيرَةُ. ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، وَهُوَ قَائِمٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، الأشربة 16 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، سنن الترمذی/الأشربة 12 (1882)، والشمائل 31 (197، 199)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3422)، (تحفة الأشراف: 5767)، مسند احمد (1/214، 220، 242، 249، 287، 342، 369، 372) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2967  
´زمزم کا پانی پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2967]
اردو حاشہ:
(1) زم زم مبارک پانی ہے جو دنیا کے ہر پانی سے مختلف ہے۔ خوراک کا فائدہ بھی دیتا ہے اور شفا کا بھی، بلکہ جس نیت کے ساتھ جس مقصد کے لیے بھی پیا جائے، کفایت کرتا ہے۔ (سنن ابن ماجه، المناسك، حدیث: 3062، ومسند أحمد: 3/ 357، 372) لہٰذا اسے تبرک سمجھ کر پینا مسنون ہے، بلکہ واپس آتے ہوئے گھروں کو لانا بھی مسنون ہے جیسا کہ حضرت عائشہؓ سے مرفوعاً منقول ہے۔ دیکھیے: (جامع الترمذي، الحج، حدیث: 963)۔
(2) بعض کا قول ہے کہ آپ کا کھڑے ہو کر پانی پینا تو مجبوراً تھا کہ نیچے کیچڑ تھا، بیٹھنا ممکن نہیں تھا ورنہ کپڑے خراب ہوتے، لہٰذا اگر ایسی صورت حال ہو کہ بیٹھنے کی مناسب جگہ نہ ہو تو کھڑے ہو کر کھایا پیا جا سکتا ہے۔ بعض کا موقف ہے کہ کھڑے ہو کر پینا جائز ہے اور آپ کا مذکورہ عمل بیانِ جواز کے لیے تھا، اس کے علاوہ دیگر احادیث میں کھڑے ہو کر پینے سے آپ نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ تو حافظ ابن حجر اور دیگر ائمہ کے نزدیک ان احادیث میں مذکور نہی تنزیہ کے لیے ہے، یعنی بہتر یہ ہے کہ کھڑے ہو کر پانی نہ پیا جائے۔ اور اگر پی بھی لیا جائے تو اس میں مطلقاً حرج والی بات نہیں ہے۔ یہی موقف دلائل کی رو سے مضبوط معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔ دیکھیے: (فتح الباري: 10/ 104، 105)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2967   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3422  
´کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3422]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
عکرمہ نے اپنی معلومات کے مطابق بیان کیا ایسے معاملات میں اثبات کی خبر کو نفی کی خبر پر ترجیح دی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3422   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1882  
´کھڑے ہو کر پینے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1882]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو،
اس کا بھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو،
یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو،
اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں،
یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1882