سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
174. بَابُ : الْمَشْىِ بَيْنَهُمَا
باب: صفا و مروہ کے درمیان عام چال چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2979
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , فَقَالَ:" إِنْ أَمْشِي فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَإِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى".
کثیر بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفا و مروہ کے درمیان عام چال چلتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا: اگر میں عام چال چلتا ہوں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے ہوئے دیکھا ہے، اور اگر میں دوڑتا ہوں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 56 (1904)، سنن الترمذی/الحج 39 (864)، سنن ابن ماجہ/الحج 43 (2988)، (تحفة الأشراف: 7379)، (1880)، مسند احمد (2/53، 60، 61، 120) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2988  
´صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اگر میں صفا اور مروہ کے درمیان دوڑوں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے ہوئے دیکھا ہے، اور اگر میں عام چال چلوں تو میں نے آپ کو ایسا بھی چلتے دیکھا ہے، اور میں بہت بوڑھا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2988]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صفاء اور مروہ کے درمیان سعی کے دوران میں وادی میں (سبز نشانوں کے درمیان)
دوڑنا سنت ہے۔

(2)
اگر کوئی شخص بڑھاپے یا بیماری یا کمزوری کی وجہ سے دوڑ نہ سکے تو عام رفتار سے بھی سعی کا فرض ادا کرسکتا ہے۔

(3)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بڑھاپے کا ذکر کرکے اپنا عذر واضح کیا ہے۔
اس میں اشارہ ہے کہ عذر نہ ہوتو دوڑنا ہی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2988   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1904  
´صفا اور مروہ کا بیان۔`
کثیر بن جمہان سے روایت ہے کہ صفا و مروہ کے درمیان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو (عام چال چلتے) دیکھتا ہوں جب کہ لوگ دوڑتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر میں عام چال چلتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے دیکھا ہے اور اگر میں دوڑ کر کرتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سعی (دوڑتے) کرتے دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا شخص ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1904]
1904. اردو حاشیہ: یعنی صفا مروہ کے درمیان سعی کرنا (دوڑنا)چاہیے۔لیکن اگر کوئی بیماری یا شدید بڑھاپے کی وجہ سے دوڑ نہ سکے تو اس کے لئے چلنا بھی کفایت کرجائے گا۔واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1904