سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
183. بَابُ : أَيْنَ يُقَصِّرُ الْمُعْتَمِر
باب: عمرہ کرنے والا بال کہاں کتروائے؟
حدیث نمبر: 2990
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ," أَنَّهُ قَصَّرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ فِي عُمْرَةٍ عَلَى الْمَرْوَةِ".
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے مروہ پر ایک عمرہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کے لمبے پھل سے کترے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2738 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2990  
´عمرہ کرنے والا بال کہاں کتروائے؟`
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے مروہ پر ایک عمرہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کے لمبے پھل سے کترے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2990]
اردو حاشہ:
(1) یہ واقعہ جعرانہ کا ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ عمرہ 8 ہجری میں فتح مکہ کے بعد ہوا۔ اس وقت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو چکے تھے۔ عمرے کا اختتام چونکہ مروہ پر ہوتا ہے، لہٰذا حجامت بھی وہیں یا اس کے قرب وجوار میں بنوائی جائے گی اگرچہ شرعاً کوئی جگہ مقرر نہیں۔
(2) تیر کے ساتھ لمبے بال تیر کے ساتھ کاٹے جا سکتے ہیں۔ بالوں کو کسی چیز پر رکھ کر اوپر سے تیر پھیر دیا جائے۔ موجودہ دور میں اس کے لیے نت نئے طریقے رائج ہیں۔ غرض اصل مقصود بالوں کا کتروانا یا منڈوانا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2990   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1803  
´حج قران کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کی پیکان سے کترے۔ حسن کی روایت میں «لحجته» (آپ کے حج میں) ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1803]
1803. اردو حاشیہ:
➊ حضرت معاویہ نے یہ خدمت حج کے موقع پر نہیں بلکہ عمرہ جعرانہ کے موقع پر سر انجام دی تھی۔جیسے کہ سنن نسائی کی روایت میں «فی عمرتة» ‏‏‏‏ کی صراحت ہے۔ (سنن نسائی مناسک الحج حدیث:2990)اور حج کےموقع پر کی تعبیر یاتومجاز ہے یا وہم۔ واللہ اعلم .
➋ عمرے میں صفا مروہ کی سعی کے بعد آدمی بال کتروا کر حلال ہوتا ہے۔ جبکہ عورتوں کو ایک پورا برابر بال کاٹنا کافی ہوتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1803