سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
183. بَابُ : أَيْنَ يُقَصِّرُ الْمُعْتَمِر
باب: عمرہ کرنے والا بال کہاں کتروائے؟
حدیث نمبر: 2991
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ:" قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَرْوَةِ بِمِشْقَصِ أَعْرَابِيٍّ".
معاویہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کے پھل سے کترے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2738 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ عمرہ جعرانہ کا واقعہ ہے کیونکہ معاویہ رضی الله عنہ اسی موقع پر اسلام لائے تھے عمرہ قضاء کا واقعہ نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اس وقت کافر تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1803  
´حج قران کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کی پیکان سے کترے۔ حسن کی روایت میں «لحجته» (آپ کے حج میں) ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1803]
1803. اردو حاشیہ:
➊ حضرت معاویہ نے یہ خدمت حج کے موقع پر نہیں بلکہ عمرہ جعرانہ کے موقع پر سر انجام دی تھی۔جیسے کہ سنن نسائی کی روایت میں «فی عمرتة» ‏‏‏‏ کی صراحت ہے۔ (سنن نسائی مناسک الحج حدیث:2990)اور حج کےموقع پر کی تعبیر یاتومجاز ہے یا وہم۔ واللہ اعلم .
➋ عمرے میں صفا مروہ کی سعی کے بعد آدمی بال کتروا کر حلال ہوتا ہے۔ جبکہ عورتوں کو ایک پورا برابر بال کاٹنا کافی ہوتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1803