عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف چلے۔ تو ہم میں سے بعض لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1816
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1816]
1816. اردو حاشیہ: تلبیہ کےساتھ ساتھ تکبیر و تسبیح اور بعض مناسب دعائیں بھی مباح ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1816