سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
191. بَابُ : الْغُدُوِّ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ
باب: منیٰ سے عرفہ کی جانب روانگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3002
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَرَفَاتٍ، فَمِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور کچھ تکبیر کہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3002  
´منیٰ سے عرفہ کی جانب روانگی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور کچھ تکبیر کہہ رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3002]
اردو حاشہ:
منیٰ سے 9 ذوالحجہ کو طلوع شمس کے بعد عرفات کی طرف کوچ کیا جاتا ہے اور یہ متفق علیہ مسئلہ ہے۔ جاتے ہوئے لبیک کہنا بھی جائز ہے اورتکبیریں کہنا بھی، مگر اصل لبیک ہے، یعنی لبیک کثرت سے کہی جائے۔ درمیان میں تکبیریں بھی پڑھتے رہیں۔ لبیک کا سلسلہ یوم نحر کو جمرۂ عقبہ کی رمی تک جاری رہے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3002   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1816  
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1816]
1816. اردو حاشیہ: تلبیہ کےساتھ ساتھ تکبیر و تسبیح اور بعض مناسب دعائیں بھی مباح ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1816