سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
194. بَابُ : مَا ذُكِرَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ
باب: یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3005
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِعُمَرَ: لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَاتَّخَذْنَاهُ عِيدًا: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ سورة المائدة آية 3 , قَالَ عُمَرُ:" قَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ وَاللَّيْلَةَ الَّتِي أُنْزِلَتْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ".
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر یہ آیت: «اليوم أكملت لكم دينكم» ہمارے یہاں اتری ہوتی تو جس دن یہ اتری اس دن کو ہم عید (تہوار) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن اتری ہے، جس رات ۱؎ یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعہ کی رات تھی، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 33 (45)، المغازي 77 (4407)، تفسیرالمائدة2 (4606)، الاعتصمام 1 (7268)، صحیح مسلم/التفسیر (3017)، سنن الترمذی/تفسیرالمائدة (3043)، (تحفة الأشراف: 10468)، مسند احمد 1/28، 39 ویأتی عند المؤلف برقم: 5015 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: شاید اس سے مراد سنیچر کی رات ہے جمعہ کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کر دی گئی ہے کہ وہ جمعہ سے متصل تھی، مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے دن شام کو نازل ہوئی اس طرح اللہ تعالیٰ نے دو عیدیں اس میں ہمارے لیے جمع کر دیں ایک جمعہ کی عید دوسری عرفہ کی عید۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 45  
´جمعہ کا دن اور عرفہ کا دن`
«. . . قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، قَالَ عُمَرُ: قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ . . .»
. . . (سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ) آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو (خوب) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 45]

تشریح:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ جمعہ کا دن اور عرفہ کا دن ہمارے ہاں عید ہی مانا جاتا ہے اس لیے ہم بھی اس مبارک دن میں اس آیت کے نزول پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں، پھر عرفہ کے بعد والا دن عیدالاضحی ہے، اس لیے جس قدر خوشی اور مسرت ہم کو ان دنوں میں ہوتی ہے اس کا تم لوگ اندازہ اس لیے نہیں کر سکتے کہ تمہارے ہاں عید کا دن کھیل تماشے اور لہو و لعب کا دن مانا گیا ہے، اسلام میں ہر عید بہترین روحانی اور ایمانی پیغام لے کر آتی ہے۔

آیت کریمہ «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ» [5-المائدة:3] میں دین کے اکمال کا اعلان کیا گیا ہے، ظاہر ہے کہ کامل صرف وہی چیز ہے جس میں کوئی نقص باقی نہ رہ گیا ہو، پس اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کامل مکمل ہو چکا جس میں کسی تقلیدی مذہب کا وجود نہ کسی خاص امام کے مطاع مطلق کا تصور تھا۔ کوئی تیجہ، فاتحہ، چہلم کے نام سے رسم نہ تھی۔ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نسبتوں سے کوئی آشنا نہ تھا کیونکہ یہ بزرگ عرصہ دراز کے بعد پیدا ہوئے اور تقلیدی مذاہب کا اسلام کی چار صدیوں تک پتہ نہ تھا، اب ان چیزوں کو دین میں داخل کرنا، کسی امام بزرگ کی تقلید مطلق واجب قرار دینا اور ان بزرگوں سے یہ تقلیدی نسبت اپنے لیے لازم سمجھ لینا یہ وہ امور ہیں جن کو ہر بابصیرت مسلمان دین میں اضافہ ہی کہے گا۔ مگر صد افسوس کہ امت مسلمہ کا ایک جم غفیر ان ایجادات پر اس قدر پختگی کے ساتھ اعتقاد رکھتا ہے کہ اس کے خلاف وہ ایک حرف سننے کے لیے تیار نہیں، صرف یہی نہیں بلکہ ان ایجادات نے مسلمانوں کو اس قدر فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے کہ اب ان کا مرکز واحد پر جمع ہونا تقریباً ناممکن نظر آ رہا ہے۔ مسلک محدثین بحمدہ تعالیٰ اس جمود اور اس اندھی تقلید کے خلاف خالص اسلام کی ترجمانی کرتا ہے جو آیت شریفہ «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ» [5-المائدة:3] میں بتایا گیا ہے۔
تقلیدی مذہب کے بارے میں کسی صاحب بصیرت نے خوب کہا ہے:
دین حق را چار مذہب ساختد
رخنہ در دین نبی اند اختد
یعنی لوگوں نے دین حق جو ایک تھا، اس کے چار مذہب بنا ڈالے، اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں رخنہ ڈال دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 45   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3005  
´یوم عرفہ کی فضیلت کا بیان۔`
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر یہ آیت: «اليوم أكملت لكم دينكم» ہمارے یہاں اتری ہوتی تو جس دن یہ اتری اس دن کو ہم عید (تہوار) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن اتری ہے، جس رات ۱؎ یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعہ کی رات تھی، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3005]
اردو حاشہ:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لیے تو یہ دن پہلے ہی سے عید تھا بلکہ دو وجوہ سے کیونکہ اس دن جمعہ بھی تھا اور حج بھی۔ جمعہ تو ہر ہفتہ کی عید ہے اور یوم عرفہ سالانہ، یعنی ہم اس تاریخ کو بھی عید مناتے ہیں (یعنی 9 ذوالحجہ کو) اور اس دن کو بھی، یعنی جمعہ المبارک کو، لہٰذا ہمیں الگ طور پر اس آیت کے نزول کا جشن منانے کی ضرورت نہیں۔ ویسے بھی اسلام کا مزاج جشن منانے والا نہیں بلکہ عبادت کا ہے اور وہ پہلے سے ہو رہی ہے۔
(2) جمعے کی رات ممکن ہے آنے والی رات کو قرب کی بنا پر جمعے کی رات کہہ دیا ہو ورنہ یہ آیت تو جمعے کے دن اتری ہے، ہاں رات قریب تھی، اس لیے نسبت کر دی۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3005