سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
214. بَابُ : الرُّخْصَةِ لِلضَّعَفَةِ أَنْ يُصَلُّوا يَوْمَ النَّحْرِ الصُّبْحَ بِمِنًى
باب: کمزور اور ضعیف لوگوں کو قربانی کے دن نماز فجر منیٰ میں پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3051
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ أَشْهَبَ، أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمْ , أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُمْ , أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ، فَصَلَّيْنَا الصُّبْحَ بِمِنًى وَرَمَيْنَا الْجَمْرَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ (رات ہی میں) بھیج دیا تو ہم نے نماز فجر منیٰ میں پڑھی، اور جمرہ کی رمی کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3036 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3051  
´کمزور اور ضعیف لوگوں کو قربانی کے دن نماز فجر منیٰ میں پڑھنے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ (رات ہی میں) بھیج دیا تو ہم نے نماز فجر منیٰ میں پڑھی، اور جمرہ کی رمی کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3051]
اردو حاشہ:
اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ صبح کی نماز مزدلفہ میں پڑھنا یا بعد میں وقوف کرنا حج کے ارکان میں شامل نہیں۔ اس کے بغیر بھی حج ہو سکتا ہے ورنہ رسول اللہﷺ عورتوں کو رات کے وقت منیٰ جانے کی اجازت نہ دیتے۔ لیکن یہ استدلال محل نظر ہے کیونکہ یہ رخصت صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کا ذکر ہے حدیث میں ہو چکا ہے، لہٰذا اس حدیث میں مزدلفہ میں نماز فجر ادا کرنے کی عدم رکنیت کی دلیل پکڑنا درست نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے نماز میں قیام رکن کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن ضعیف شخص جو اس کا متحمل نہیں وہ اس رکن سے مستثنیٰ ہے۔ اسی طرح مزدلفہ میں نماز فجر کی ادائیگی کا مسئلہ ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3051   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 620  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافروں کے سامان کے ساتھ (یا فرمایا) کہ کمزوروں کے ساتھ رات ہی کو مزدلفہ سے (منیٰ کی جانب) بھیج دیا تھا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 620]
620 لغوی تشریح: «في الثقل» «الثقل» کی ثا اور قاف دونوں پر فتحہ ہے۔ سامان مسافر۔
«الضعفة» ضاد، عین اور فا، پر فتحہ ہے۔ ضعیف کی جمع ہے۔ اس سے مراد خواتین، بچے اور خادم وغیرہ ہیں۔
«من جمع» مزدلفہ سے منیٰ کی طرف جانے کے لیے۔
«بليل» رات کے وقت۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کمزور حضرات کے لئے مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر ہی منیٰ کی جانب روانگی کی رخصت ہے اور باقی لوگوں کے لئے مزدلفہ سے نماز فجر سے پہلے واپس روانہ ہونا جائز نہیں۔
➋ طیبی کی رائے یہ ہے کہ کمزور ضعیف حضرات کو ہجوم کی زحمت اور تکلیف سے بچنے کی غرض سے پہلے بھیج دینا مستحب ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 620   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1939  
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے لوگوں میں سے کمزور جان کر مزدلفہ کی رات کو پہلے بھیج دیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1939]
1939. اردو حاشیہ: خواتین بچے مریض بوڑھے اور کمزور افراد کے لیے رخصت ہے کہ وہ مزدلفہ سے فجر کی نماز سے پہلے ہی منی کو روانہ ہو جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1939