سنن نسائي
كتاب مناسك الحج -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
229. بَابُ : قَطْعِ الْمُحْرِمِ التَّلْبِيَةَ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
باب: محرم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر چکے تو تلبیہ پکارنا بند کر دے۔
حدیث نمبر: 3082
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ:" كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زِلْتُ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَلَمَّا رَمَى قَطَعَ التَّلْبِيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا تو میں برابر آپ کو لبیک پکارتے ہوئے سن رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو جب رمی کر لی تو آپ نے تلبیہ پکارنا بند کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 69 (3040)، (تحفة الأشراف: 11056)، مسند احمد (1/214) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3082  
´محرم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر چکے تو تلبیہ پکارنا بند کر دے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا تو میں برابر آپ کو لبیک پکارتے ہوئے سن رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو جب رمی کر لی تو آپ نے تلبیہ پکارنا بند کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3082]
اردو حاشہ:
رمی آخری فعل ہے جو محرم حج کے دوران میں کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا احرام ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا لبیک کا وقت بھی رمی تک ہی ہے۔ صحیح صریح حدیث کی روشنی میں راجح یہی ہے کہ رمی کی آخری کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ موقوف کر دیا جائے۔ یہ امام احمد اور بعض اصحاب شافعی کا موقف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے:ح 3058
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3082   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918  
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے،
لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے،
ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815  
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟`
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1815