سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
8. بَابُ : فَضْلِ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ
باب: اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3111
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ مُسْلِمٌ قَتَلَ كَافِرًا، ثُمَّ سَدَّدَ وَقَارَبَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي جَوْفِ مُؤْمِنٍ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفَيْحُ جَهَنَّمَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ الْإِيمَانُ وَالْحَسَدُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12749)، مسند احمد (2/340، 353) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کی آگ کی لپٹ مجاہد کو نہیں چھو سکتی کیونکہ اس کا مقام جنت ہے۔ ۲؎: یعنی مومن کامل حاسد نہیں ہو سکتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3111  
´اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3111]
اردو حاشہ:
یعنی مومن اور کافر‘ جہاد کا غبار اور جہنم کی آگ، ایمان اور حسد متضاد چیزیں ہیں۔ اور متضار چیزیں نہ دنیا میں جمع ہوسکتی ہیں نہ آخرت میں۔ یہ قطعی اصول ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3111   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2495  
´کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2495]
فوائد ومسائل:
جہاد مجاہد کے لئے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اور وہ اس طرح جنت ک مستحق ہوجاتا ہے۔
الا یہ کہ اس کے ذمے کوئی حقوق العباد ہوں۔
اگر یہ معاف نہ ہوئے اور کوئی عقاب ہوا بھی تو آگ کے بغیر ہوگا۔
مثلا اعراف وغیرہ میں روکا جائے گا۔
(نووی) واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2495