سنن نسائي
كتاب الجهاد -- کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
36. بَابُ : مَسْأَلَةِ الشَّهَادَةِ
باب: (اللہ کے راستے میں) شہادت مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3165
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْحَضْرَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ حُجَيْرَةَ يُخْبِرُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مَنْ قُبِضَ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ فَهُوَ شَهِيدٌ: الْمَقْتُولُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالنُّفَسَاءُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ".
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ حالتیں ہیں ان میں سے کسی بھی ایک حالت پر مرنے والا شہید ہو گا، اللہ کے راستے (جہاد) میں نکلا اور قتل ہو گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور ڈوب کر مر گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور دست میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گیا تو وہ بھی شہید ہے، جہاد میں نکلا اور طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا وہ بھی شہید ہے، عورت (شوہر کے ساتھ جہاد میں نکلی ہے) حالت نفاس میں مر گئی تو وہ بھی شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9931) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3165  
´(اللہ کے راستے میں) شہادت مانگنے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ حالتیں ہیں ان میں سے کسی بھی ایک حالت پر مرنے والا شہید ہو گا، اللہ کے راستے (جہاد) میں نکلا اور قتل ہو گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور ڈوب کر مر گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور دست میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گیا تو وہ بھی شہید ہے، جہاد میں نکلا اور طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا وہ بھی شہید ہے، عورت (شوہر کے ساتھ جہاد میں نکلی ہے) حالت نفاس میں مر [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3165]
اردو حاشہ:
اس روایت میں ہر شہید کے لیے فی سبیل اللّٰہ کی قید لگائی گئی ہے جب کہ دیگر روایات میں یہ قید ذکر نہیں‘ س لیے بہتر ہے کہ فی سبیل اللہ کو عام سمجھا جائے‘ یعنی وہ مسلمان ہ وکیونکہ ہر مسلمان اللہ تعالیٰ کے راستے کا راہی ہے۔ البتہ حقیقی شہید وہی ہے جو جہاد کرتا ہوا مارا جائے۔ اس کے علاوہ جنہیں شہید کہاگیا ہے‘ وہ حکماً شہید ہیں‘ یعنی ان کی موت انتہائی تکلیف دہ اور ا چانک ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمادے گا۔ اور انہیں شہیدوں والا رتبہ واجر عطا فرمائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3165