صحيح البخاري
كِتَاب الْمَظَالِمِ -- کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
32. بَابُ هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الْخَمْرُ أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ:
باب: کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب موجود ہو؟
فَإِنْ كَسَرَ صَنَمًا أَوْ صَلِيبًا أَوْ طُنْبُورًا أَوْ مَا لَا يُنْتَفَعُ بِخَشَبِهِ، وَأُتِيَ شُرَيْحٌ فِي طُنْبُورٍ كُسِرَ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْءٍ.
‏‏‏‏ اگر کسی شخص نے بت، صلیب یا ستار یا کوئی بھی اس طرح کی چیز جس کی لکڑی سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو توڑ دی؟ قاضی شریح رحمہ اللہ کی عدالت میں ایک ستار کا مقدمہ لایا گیا، جسے توڑ دیا تھا، تو انہوں نے اس کا بدلہ نہیں دلوایا۔
حدیث نمبر: 2477
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ؟ قَالُوا: عَلَى الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، قَالَ: اكْسِرُوهَا، وَأَهْرِقُوهَا، قَالُوا: أَلَا نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا؟ قَالَ: اغْسِلُوا". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، يَقُولُ: الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے (کا گوشت پکانے) کے لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ برتن (جس میں گدھے کا گوشت ہو) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں ابن ابی اویس «الحمر الأنسية» کو الف اور نون کو نصب کے ساتھ کہا کرتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3195  
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی لڑی، پھر شام ہو گئی اور لوگوں نے آگ جلائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا پکا رہے ہو؟ لوگوں نے کہا: پالتو گدھے کا گوشت (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ ہانڈی میں ہے اسے بہا دو، اور ہانڈیاں توڑ دو تو لوگوں میں سے ایک نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ایسا نہ کریں کہ جو ہانڈی میں ہے اسے بہا دیں اور ہانڈی کو دھل (دھو) ڈالیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3195]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غلط کام کی اطلاع ملتے ہی سختی سے روک تھام کرنی چاہیے۔

(2)
امام اور قائد یا عالم کو اپنے متبعین کے حالات سے باخبر رہنا چاہیے۔

(3)
حرام چیز برتن میں ڈالنے یا پکانے سے برتن ناپاک ہوجاتا ہے
(4)
۔
ناپاک برتن دھونے سے ناپاک ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3195   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2477  
2477. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر کے دن جلتی ہوئی آگ دیکھی تو فرمایا: یہ آگ کس چیزپر جلائی گئی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: گھر یلو گدھوں کا گوشت پکایا جا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہنڈیوں کو توڑدو اور گوشت کو پھینک دو۔ لوگوں نے عرض کیا: ہم گوشت تو پھینک دیتےہیں لیکن ہنڈیوں کو دھونہ لیں؟ آپ نے فرمایا: دھولو۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؒ) بیان کرتے ہیں کہ ابن ابی اویس کے کہنے کے مطابق (الْأَنَسِيَّةِ) کا الف اور نون مفتوح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2477]
حدیث حاشیہ:
پہلے آپ ﷺ نے سختی کے لیے ہانڈیوں کے توڑ ڈالنے کا حکم دیا۔
پھر شاید آپ پر وحی آئی اورآپ نے ان کا دھو ڈالنا بھی کافی سمجھا۔
ا س حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ نکالا کہ حرام چیزوں کے ظروف کو توڑ ڈالنا درست ہے مگر وہ ظروف اگر ذمی غیر مسلموں کے ہیں تو یہ ان کے لیے نہیں ہے۔
امام شوکانی ؒ فرماتے ہیں فإن کان الأوعیة بحیث یراق ما فیها فإذا غسلت طهرت و انتفع بها لم یجز إتلافها و الإجازة۔
(نیل)
یعنی اگر وہ برتن ایسا ہے کہ اس میں سے شراب گرا کر اسے دھویا جاسکتا ہے اور اس کا پاک ہونا ممکن ہے تو اسے پاک کرکے اس سے نفع اٹھایا جاسکتاہے اور اگر ایسا نہیں تو جائز نہیں۔
پھر اسے تلف ہی کرنا ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2477   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2477  
2477. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر کے دن جلتی ہوئی آگ دیکھی تو فرمایا: یہ آگ کس چیزپر جلائی گئی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: گھر یلو گدھوں کا گوشت پکایا جا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہنڈیوں کو توڑدو اور گوشت کو پھینک دو۔ لوگوں نے عرض کیا: ہم گوشت تو پھینک دیتےہیں لیکن ہنڈیوں کو دھونہ لیں؟ آپ نے فرمایا: دھولو۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؒ) بیان کرتے ہیں کہ ابن ابی اویس کے کہنے کے مطابق (الْأَنَسِيَّةِ) کا الف اور نون مفتوح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2477]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحابۂ کرام ؓ نے قرینے سے معلوم کر لیا کہ آپ کا حکم وجوب کے بجائے استحباب کے لیے ہے، اس لیے انہوں نے کہا کہ ہم گوشت تو پھینک دیتے ہیں لیکن ہنڈیوں کو توڑنے کی بجائے دھو کر پاک کر لیتے ہیں تاکہ ہم انہیں استعمال میں لائیں۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کی اجازت دے دی۔
(2)
جس برتن میں ناپاک چیز ہو اسے توڑنے کے بجائے ناپاک چیز پھینک کر برتن وغیرہ صاف کر کے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
(3)
گھریلو گدھوں کا گوشت پلید ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اسے پھینکنے کا حکم دیا، حالانکہ اس سے پہلے ان کا گوشت کھایا جاتا تھا۔
مذکورہ حدیث گھریلو گدھے کا گوشت حرام ہونے پر واضح دلیل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2477