سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
26. بَابُ : صَلاَةِ الْمَرْأَةِ إِذَا خُطِبَتْ وَاسْتِخَارَتِهَا رَبَّهَا
باب: پیغام نکاح ملنے پر عورت کا نماز استخارہ پڑھ کر رب سے بھلائی چاہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3254
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ أَبُو بَكْرٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" كَانَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ تَفْخَرُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْكَحَنِي مِنَ السَّمَاءِ" , وَفِيهَا نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیویوں پر اس بات کا فخر کرتی تھیں کہ اللہ عزوجل نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) میرا نکاح آسمان ہی پر فرما دیا۔ اور انہیں کے سلسلے سے پردے کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 22 (7421)، (تحفة الأشراف: 1124)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر سورة الأحزاب34 (3213)، مسند احمد (3/226) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3254  
´پیغام نکاح ملنے پر عورت کا نماز استخارہ پڑھ کر رب سے بھلائی چاہنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیویوں پر اس بات کا فخر کرتی تھیں کہ اللہ عزوجل نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) میرا نکاح آسمان ہی پر فرما دیا۔ اور انہیں کے سلسلے سے پردے کی آیت نازل ہوئی۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3254]
اردو حاشہ:
(1) قرآن مجید کے ظاہر الفاظ ﴿زَوَّجْنَاكَهَا﴾ دلالت کرتے ہیں کہ ان کا نکاح زمین پر نہیں ہوا بلکہ اللہ تعالیٰ کے ان الفاظ سے ہی نکاح کا انعقاد ہوگیا۔ علاوہ ازیں ان کے الگ نکاح کا صراحتاً ذکر بھی نہیں۔ اس اعتبار سے حضرت زیدؓ کا یہ فخر بجا تھا کہ ان کا نکاح آسمانوں پر ہوا ہے، جبکہ دوسری ازواج کا نکاح ان کا اولیاء نے اپنی مرضی سے کیا۔ اور یہ واقعتا فخر کی بات ہے۔
(2) پردے والی آیت اس سے سورۂ احزاب کی آیت مراد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ .....﴾  (الأحزاب: 33:53)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3254