سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
36. بَابُ : الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ
باب: باپ اپنی کنواری لڑکی کی شادی اس کی ناپسندیدگی کے باوجود کر دے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 3272
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ، فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «یتیمہ» کنواری لڑکی کی شادی کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا اگر وہ چپ رہے تو یہی (اس کا چپ رہنا ہی) اس کی جانب سے اجازت ہے، اور اگر وہ انکار کر دے تو اس پر کوئی زور (زور و دباؤ) نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15110)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 24 (2093)، سنن الترمذی/النکاح 19 (1109)، مسند احمد (2/259، 475) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: اگر وہ راضی نہیں ہوئی تو کوئی اور رشتہ دیکھو اور اگر وہ اس وقت شادی کرنا نہیں چاہتی تو اس وقت کا انتظار کرو جب وہ اس کے لیے آمادہ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3272  
´باپ اپنی کنواری لڑکی کی شادی اس کی ناپسندیدگی کے باوجود کر دے تو کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «یتیمہ» کنواری لڑکی کی شادی کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا اگر وہ چپ رہے تو یہی (اس کا چپ رہنا ہی) اس کی جانب سے اجازت ہے، اور اگر وہ انکار کر دے تو اس پر کوئی زور (زور و دباؤ) نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
ظاہر ہے یتیم بچی کے اولیاء اس کے بھائی یا چچے وغیرہ ہوں گے۔ انہیں زبردستی نکاح کرنے کی اجازت نہیں۔ البتہ باپ کو نابالغ بچی کا نکاح کرنے کی اجازت ہے، مگر بلوغت کے بعد اسے نکاح ختم کرنے یا برقرار رکھنے کا حق ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3272   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1109  
´یتیم لڑکی کو شادی کرنے پر مجبور کرنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یتیم لڑکی سے اس کی رضا مندی حاصل کی جائے گی، اگر وہ خاموش رہی تو یہی اس کی رضا مندی ہے، اور اگر اس نے انکار کیا تو اس پر (زبردستی کرنے کا) کوئی جواز نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1109]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
یعنی بالغ ہونے کے بعدانکارکرنے پر۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1109