سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
53. بَابُ : رَضَاعِ الْكَبِيرِ
باب: بڑے کو دودھ پلانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3325
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ، فَأَتَتْ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَقَلَ مَا عَقَلُوهُ، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَإِنِّي أَظُنُّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ"، فَأَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ کے غلام سالم ابوحذیفہ اور ان کی بیوی (بچوں) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی (سہلہ ابوحذیفہ کی بیوی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابوحذیفہ کے دل میں کچھ (کھٹک) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابوحذیفہ کے دل میں جو (خدشہ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (دوبارہ) آئیں اور (آپ سے) کہا: میں نے (آپ کے مشورہ کے مطابق) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابوحذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1943  
´بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سالم کو دودھ پلا دو، انہوں نے کہا: میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں؟! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1943]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ موقف تھا کہ دودھ جس عمر میں بھی پیا جائے اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے لیکن دوسری امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے اس سے اتفاق نہیں کیا جیسے اگلے باب میں آرہا ہے۔ (دیکھیئے حدیث: 1947)

(2)
حضرت سالم حضرت ابوحذیفہ کے منہ بولے بیٹے تھے جسے انہوں نے اور ان کی بیوی حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا نے پالا تھا۔
جب اللہ تعالیٰ نے منہ بولے بیٹے کا رواج ختم فرما دیا تو انہیں پردہ کرنے میں مشکل محسوس ہوئی کیونکہ ان کی رہائش اس گھر میں تھی۔
اس پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ سالم کو دودھ پلا دیں تاکہ پردے کی پابندی اٹھ جائے۔

(3)
امہات المومنین نے اس حکم کو حضرت سالم کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سمیت بعض علماء نے اس قسم کے حالات میں اسے جائز رکھا ہے جس قسم کے حالات حضرت سالم اور حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو درپیش تھے۔
احتیاط اسی میں ہے کہ اس رضاعت کو بچپن کی رضاعت کا حکم نہ دیا جائے۔
واللہ أعلم۔
 امام بخاری  نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب من قال:
لا رضاع بعد الحولین ....، حدیث: 5102)

امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی  اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ عمومی حالات میں تو نہیں مگر کہیں خاص اضطراری احوال میں اس پر عمل کی گنجائش ہے۔ (نیل الأوطار: 6؍353)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1943