سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
66. بَابُ : الْقِسْطِ فِي الأَصْدِقَةِ
باب: مہر کی ادائیگی میں عدل و انصاف سے کام لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3350
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ الصَّدَاقُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوَاقٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں باحیات تھے اس وقت مہر دس اوقیہ ۱؎ ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14630)، مسند احمد (2/367) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3350  
´مہر کی ادائیگی میں عدل و انصاف سے کام لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں باحیات تھے اس وقت مہر دس اوقیہ ۱؎ ہوتا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3350]
اردو حاشہ:
دس اوقیے اوپر ساڑھے بارہ اوقیے گزرا ہے۔ کسرگرادی گئی ہو یا عموماً مہر اتنا ہی ہو۔ رسول اللہﷺ کے امتیاز کی وجہ سے آپ کے مہر پانچ صد درہم ہوں۔ دس اوقیے چارسودرہم بنتے ہیں۔ یہ مہر کی مقدار نہیں بلکہ اس دور کے لحاظ سے ان کے معاشرے میں یہ ایک مناسب مہر ہوگا۔ ہر دور کے لحاظ سے اس میں کمی بیشی ہوتی رہے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3350