سنن نسائي
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
73. بَابُ : كَيْفَ يُدْعَى لِلرَّجُلِ إِذَا تَزَوَّجَ
باب: جب آدمی نکاح کر لے تو اسے کس طرح کی دعا دی جائے۔
حدیث نمبر: 3373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: تَزَوَّجَ عَقِيلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جَثْمٍ، فَقِيلَ لَهُ: بِالرِّفَاءِ وَالْبَنِينَ، قَالَ: قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، وَبَارَكَ لَكُمْ".
حسن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے بنو جثم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں «بالرفاء والبنين» میل ملاپ سے رہنے اور صاحب اولاد ہونے کی دعا دی گئی۔ تو انہوں نے کہا: جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس موقع پر) کہا ہے اسی طرح تم بھی کہو، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) «بارك اللہ فيكم وبارك لكم» اللہ تعالیٰ تمہاری ہر چیز میں برکت دے اور تمہیں برکت والا کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 23 (1906)، (تحفة الأشراف: 10014)، مسند احمد (1/201 و3/451)، سنن الدارمی/النکاح 6 (2219) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3373  
´جب آدمی نکاح کر لے تو اسے کس طرح کی دعا دی جائے۔`
حسن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے بنو جثم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں «بالرفاء والبنين» میل ملاپ سے رہنے اور صاحب اولاد ہونے کی دعا دی گئی۔ تو انہوں نے کہا: جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس موقع پر) کہا ہے اسی طرح تم بھی کہو، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) «بارك اللہ فيكم وبارك لكم» اللہ تعالیٰ تمہاری ہر چیز میں برکت دے اور تمہیں برکت والا کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3373]
اردو حاشہ:
مبارک باد کا پہلا طریقہ جاہلیت کا رواج تھا‘ لہٰذا اسے بدلا گیا۔ ویسے بھی دعا میں اللہ تعالیٰ کا نام ضرور آنا چاہیے۔ مومن اور کافر میں امتیاز اللہ تعالیٰ کے نام سے ہی ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3373